71

اعتزاز احسن کا پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ سے شکوہ

سینیئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ دکھ ہوا ہے کہ میرے ساتھی میری حمایت میں میدان میں نہیں اترے اور پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ میری حمایت میں نہیں آئی سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’خبر‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اپنی پارٹی قیادت سے شکوہ کر ڈالا اور کہا کہ لاہورکا ایک کیمپ ہے جو مقامی سیاست میں میرے خلاف رہا ہے۔ دکھ ہوا ہے کہ میرے ساتھی میری حمایت میں میدان میں نہیں اترے اور پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ میری حمایت میں نہیں آئی۔ خاندان اور نظریہ تبدیل نہیں کر سکتا، لطیف کھوسہ نے بھی قیادت سے شکوے کا اظہار کیا ہے سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائلز کے خلاف کیس کے حوالے سے اعتزاز احسن نے کہا کہ 9 رکنی بینچ سے علیحدہ ہونے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق درخواست بھی کی کہ وہ بینچ کو نہ چھوڑیں کیونکہ معاملہ اہم اور عدالتوں کا ہے۔ ان سے یہ بھی کہا کہ آپ کے ادارے پر باہر سے حملہ ہو رہا ہے اس لیے اختلافات ختم کریں لیکن وہ نہ مانے سینیئر قانون دان نے کہا کہ ہم تو اس معاملے پر لارجر بینچ چاہتے تھے اور عدالت کی جانب سے بنایا گیا، لیکن بینچ ٹوٹنے کے بعد جب 7 ممبر بیٹھے تو جسٹس منصورعلی شاہ نے پوچھا مجھ پر کسی کواعتراض تو نہیں تو سب نے عدم اعتراض کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ شرم وحیا ہونی چاہیے، انٹر پارٹی، انٹر انسٹیٹیوشن ہونی چاہیے لیکن حکومتی ارکان کی جانب سے شرم وحیا پھینک دی گئی ہے، ججز کو روزانہ کی بنیاد پر ٹارگٹ کیا جاتا اور غلط زبان استعمال کی جاتی ہے۔ رانا ثنا اللہ اور خواجہ آصف صبح شامل ججز کو ٹارگٹ کر رہے ہوتے ہیں اعتزاز احسن نے ماضی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے 1997 میں جسٹس سجاد علی شاہ پر جو دباؤ ڈالا تھا وہ ریکارڈ پر ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ کو جس طرح آئسولیٹ کیا گیا تھا وہ تاریخ میں موجود ہے، نواز شریف کی سیاسی ہی ایسی ہے جب کہ شہباز شریف کو اس وقت پراکسی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں