71

سینیٹ میں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت سے متعلق بل منظور

اسلام آباد : سینیٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت زیادہ سے زیادہ پانچ سال کر نے کے لیے قانون میں ترمیم کا بل اکثریت سے منظور کر لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی سے متعلق اہم ترمیم پیش کی گئی۔آزاد گروپ کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر دلاور خان، سینیٹرکہدہ بابر، دنیش کماار اور پرنس احمد زئی نے ترمیمی بل پیش کیا۔مجوزہ ترمیم کے مطابق آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت 5 سال سے زائد نہیں ہو گی۔سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ جاہنگیر ترین اور ملک کے تین دفعہ وزیراعظم نوازشریف اسی قانون کا شکار ہوئے، یہ بل آج ہی پاس کریں، کل عمران خان بھی اس نااہلی کا شکار ہو سکتے ہیں۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے دائر صدارتی ریفرنس کے تفصیلی فیصلے میں کہا تھا کہ پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کے خلاف ووٹ ڈالنے والے رکن کی نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمنٹ کریگی اور ان اراکین کا ووٹ بھی شمار نہیں ہوگا۔سپریم کورٹ نے منحرف اراکین پارلیمنٹ کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 63-اے کی تشریح کے لیے دائر صدارتی ریفرنس اور دیگر درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جسے جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے آئینی درخواستوں پر سماعت کی تھی اور 17 مئی 2022 کو 2 کے مقابلے میں 3 کی اکثریتی رائے سے مختصر فیصلہ سنایا تھا۔جسٹس منیب اختر کا تحریر کردہ اکثریتی فیصلہ 95 صفحات پر مشتمل ہے، جس کا آغاز امریکا کی تاریخ کے مشہور چیف جسٹس مارشل کے قول سے کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہمارا کام صرف آئین کی تشریح کرنا ہے۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ منحرف رکن کا پارٹی ہدایات کے خلاف ڈالا گیا ووٹ گنتی میں شمار نہیں ہوگا جبکہ منحرف رکن کی نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمنٹ کرے گی۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں بتایا گیا کہ آئین میں پارٹی ہدایات کے لیے پارلیمانی پارٹی کا ذکر ہے اور پارٹی سربراہ کا ذکر نہیں۔اراکین پارلیمان کے اختلاف رائے کے حوالے سے فیصلے میں کہا گیا کہ اراکینِ پارلیمنٹ کو اظہار رائے کی مکمل آزادی حاصل ہے مگر اس آزادی کا استعمال آرٹیکل 63 اے کی روشنی میں ووٹ ڈالتے ہوئے نہیں ہو سکتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں