97

ن لیگ آئندہ الیکشن اپنے پلیٹ فارم سے لڑے گی

اسلام آباد ؛ وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے آئینی مدت پوری ہونے کے بعد اکتوبر یا نومبر میں انتخابات ہوں گے۔احسن اقبال نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انتخابات کروانا کسی کے چاہنے یا نہ چاہنے کی بات نہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین واضح ہے انتخابات ہوں گے جو نگران حکومت آئے گی اس کا مینڈیٹ آئین کے مطابق دیئے گئے وقت میں انتخابات کروانا ہوگا۔احسن اقبال نے کہا نواز شریف پاکستان ضرور واپس آئیں گے،ن لیگ اپنے پلیٹ فارم سے آئندہ انتخابات لڑے گی۔ جب کہ دوسری جانب سینئر لیگی رہنما اور وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا ہے کہ پنجاب میں انتخابی اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ الیکشن وقت پر ہوں گے یا نہیں، جن کے ساتھ زیادتی ہوئی ان کا ازالہ کیا جائے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید لطیف کا کہنا تھا ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ الیکشن وقت پر ہوں گے یا نہیں، جن کے ساتھ زیادتی ہوئی ان کا ازالہ کیا جائے، 9 اور 10 مئی کے واقعات میں جس کا جو کردار ہے اسے سزا ملنی چاہیے۔ جاوید لطیف کا کہنا تھا ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کے لیے سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے، ہم کسی سیاسی جماعت اور کسی سیاسی لیڈر پر پابندی کے حق میں نہیں ہیں، کسی سے سیاسی اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کر رہے، مسلم لیگ ن اپنے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑے گی، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنی ہوتی تو آزاد کشمیر الیکشن میں بھی کی جاتی، پنجاب میں انتخابی اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا پاکستان کو مستحکم کرنا ہے تو قوم کو پورا سچ بتانا ہو گا، حقیقت بیان نہ کی گئی تو ملک نہیں چلے گا، تمام کرداروں کو بے نقاب کیا جائے اور پاکستان پر رحم کرتے ہوئے نواز شریف کو لایا جائے۔ ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ الیکشن کیلئے پی ٹی آئی کیساتھ تصفیہ ہو گیا تھا لیکن عمران خان نے ویٹو کر دی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد کا سوال توقعات نہیں بلکہ آئینی تقاضا ہے، انتخابات کا بروقت انعقاد ہونا چاہئے یہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے اور ہم اس کی پابندی کریں گے۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، اس انٹرویو کے دوران پاک ترک اور بھارت کے ساتھ تعلقات ، ملکی اقتصادی بحران سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں