35

وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں بینچ کے تین ممبران پر اعتراضات اٹھا دئیے چیف جسٹس پاکستان،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر آڈیو لیکس کا مقدمہ نہ سنیں،ججز کوڈ آف کنڈیکٹ کے مطابق جج اپنے رشتہ داروں کا مقدمہ نہیں سن سکتا،سپریم کورٹ میں درخواست دائر

وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں بینچ کے تین ممبران پر اعتراضات اٹھا دئیے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے چیف جسٹس پاکستان،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر کیخلاف درخواست دائر کر دی ہے۔ حکومت نے متفرق درخواست آڈیو لیکس کمیشن کیس میں سپریم کورٹ میں دائر کی۔ درخواست میں کہا گیا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر آڈیو لیکس کا مقدمہ نہ سنیں،تینوں معزز ججز 5 رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کر دیں۔وفاقی حکومت نے عدالت سے آڈیو لیکس کمیشن کیخلاف درخواستوں پر نیا بینچ تشکیل دینے کی بھی استدعا کر دی۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ 26 مئی کو سماعت کے دوران چیف جسٹس پر اٹھے اعتراض کو پذیرائی نہیں دی گئی،عدالتوں فیصلوں اور ججز کوڈ آف کنڈیکٹ کے مطابق جج اپنے رشتہ داروں کا مقدمہ نہیں سن سکتا،ارسلان افتخار کیس میں سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری نے اعتراض پر خود کو بینچ سے الگ کر لیا تھا،مبینہ آڈیو لیک جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر سے بھی متعلق ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کیس کی سماعت کل ہو گی۔ جبکہ گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کو کام سے روکتے ہوئے وفاقی حکومت کا انکوئری کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔ عدالت نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ میں کہا کہ انکوائری کمیشن میں ججز کی نامزدگی سے متعلق چیف جسٹس کی مشاورت لازمی عمل ہے، انکوائری کمیشن کے قیام کے خلاف درخواست گزار عمران خان کی جانب سے سماعت کے موقع پر کوئی بھی پیش نہیں ہوا تھا، آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کو مزید کام کرنے سے روکا جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں