94

ماں اور بہنوں کے واحد کفیل 17 سالہ یتیم نوجوان کو زمان پارک کے راستے نوکری سے گھر جاتے ہوئے پولیس نے 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کر لیا

پولیس کی جانب سے زمان پارک کے راستے گھر جانے والے 17 سالہ نوجوان کو گرفتار کر لیے جانے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے ڈیجیٹل میڈیا گروپ اردو پوائنٹ سے خصوصی گفتگو میں صحافی و رپورٹر رائے ثاقب کھرل نے انکشاف کیا کہ جمعہ کے روز زمان پارک میں آپریشن تو نہ ہوا لیکن اس کے باوجود مار دھاڑ پکڑ دھکڑ جاری رہی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ ماں اور بہنوں کے واحد کفیل 17 سالہ یتیم نوجوان کو زمان پارک کے راستے نوکری سے گھر جاتے ہوئے پولیس نے 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کر لیا۔ 17 سالہ یتیم نوجوان جو ماں اور بہنوں کا واحد کفیل ہے، اسے نہر پر پولیس نے روک کر پوچھا زمان پارک کے راستے سے آ رہے ہو؟ نوجوان نے ہاں میں جواب دیا تو اسے پولیس نے دھرم پورہ سے گرفتار کر کے 30 روز کیلئے نظر بند کر دیا۔جبکہ واضح رہے کہ جمعہ کی شب کو تجاوزات کے خاتمے کیلئے زمان پارک میں آپریشن شروع کیا گیا۔ لاہور کی ضلعی انتظامیہ کی بھاری مشینری عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچی۔ ضلعی انتظامیہ کی مشینری نے زمان پارک کے اطراف اور کینال روڈ سے رکاوٹیں ہٹائیں۔ بتایا گیا ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کے بعد پولیس کی ناکہ بندی بھی ختم کر دی جائے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب کی نگران حکومت کی ٹیم اور عمران خان کے درمیان جمعہ کی شام کو ہونے والے مذاکرات کے بعد اہم پیش رفت ہوئی تھی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق نگران وزیر اعلٰی پنجاب محسن نقوی نے زمان پارک کے علاقے میں تعینات پولیس نفری ہٹانے کی ہدایت کی۔ اس حوالے سے نگران وزیر اعلٰی کا کہنا ہے کہ وعدے کے مطابق زمان پارک انتظامیہ زمان پارک میں تجاوزات ختم کرے، عملدرآمد ہوتے ہی پولیس ناکہ بھی ختم کردیا جائے گا، پہلے ہی زمان پارک کے رہائشی ذہنی اذیت کا شکار ہیں، حکومت زمان پارک کو اصل حالت میں بحال کرے گی۔اس سے قبل ڈی سی لاہور اور ان کی ٹیم جمعہ کی شام کو چئیرمین تحریک انصاف کی رہائش گاہ کا تفصیلی معائنہ کرنے کے بعد واپس چلی گئی، پاکستان کے سب سے بڑے ڈیجیٹل میڈیا گروپ اردو پوائنٹ کی جانب سے حکومتی ٹیم کی زمان پارک سے روانگی اور وہاں پیدا ہونے والی صورتحال کے براہ راست مناظر دکھا دیے۔حکومتی ٹیم کی روانگی کے بعد زمان پارک میں سیکورٹی معاملات دیکھنے والی اہم شخصیت نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومتی ٹیم کو زمان پارک سے چائے اور بسکٹ کے علاوہ کچھ نہیں۔ٹیم کو زمان پارک کا مکمل معائنہ کروایا گیا، جبکہ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ زمان پارک کو آنے جانے والے تمام راستے کھول دیے جائیں گے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے زمان پارک میں نیوز کانفرنس میں بتایا کہ میری آج حکومتی مذاکراتی ٹیم سے ملاقات ہوئی، پہلے دہشتگرد کہتے تھے آج کہتے کہ مطلوب لوگ ہیں، لیکن مطلوب تو ساری پی ٹی آئی ہے۔وہ کہتے گھر کو سرچ کرنا ہے، میں نے کہا کہ جو لوگ مطلوب ہیں اس سے ہمارے گھر کی سرچ کا کیا تعلق ہے؟اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔اگر کرنا ہے تو پھر لاہورہائیکورٹ کی طرح کریں گے۔ کہ ایک ان کی طرف سے ہوگا اور ایک بندہ ہماری طرف سے ہوگا، ایک لیڈی پولیس آفیسر ہوگی۔ ہمیں ان پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔ہمارے گرفتار سیاسی رہنماؤں پر تشدد کیا جارہا ہے، عورتوں کو ذلیل کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی جماعت میں کسی کو حملوں کی اجازت نہیں دی، ثبوت دیں کہ ہماری جماعت کے لوگ ملوث تھے تو ہم خود ان کو پکڑوائیں گے۔ لیکن یہ سب پارٹی کو ختم کرنے کیلئے سب کچھ کیا جارہا ہے۔ مجھے 8 مطلوب لوگوں کے نام دیئے گئے ہیں، اور کہا کہ ان سے اپیل کریں کہ خود کو پولیس کے حوالے کردیں۔میں جیل میں نظربند تھا تو میرے اوپر چار کیسز کردیئے مجھے تو پتاہی نہیں کیا ہوا ہے۔چیف جسٹس پر دباؤ ڈالنے کیلئے یہ پیسے دے کر لوگوں کو لے کر گئے۔ ایک نظریہ جو عوام کے دلوں میں بس جائے اسے ڈنڈے مار کر قید نہیں کیا جاسکتا اور نہ سیاسی جماعت ایسے ختم ہو جاتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جس کا جینا مرنا پاکستان میں ہو وہ ہمیشہ چاہے گا کہ فوج مضبوط ہو اور میں نے بین الاقوامی سطح پر ہمیشہ اپنی فوج کا سب سے بڑھ کر دفاع کیا کیونکہ آزاد ملک کے لیے مضبوط فوج لازم ہے لیکن چونکہ پی ڈی ایم انتخابات جیت نہیں سکتی اس لیے وہ فوج اور ہماری پارٹی میں لڑائی دکھانا چاہتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں