50

‘پوٹن یا ماسکو پرمبینہ حملہ ہم نے نہیں کیا‘، یوکرینی صدر

اسلام آباد : یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے فن لینڈ میں بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کریملن پر کییف کے مبینہ ڈرون حملے کی تردید کی۔ انہوں نے کہا،”ہم پوٹن یا ماسکو پر حملہ نہیں کر رہے ہیں۔ ہم صرف اپنی زمینوں پر لڑ رہے ہیں۔ ہم اپنے گاؤں اور شہروں کا دفاع کر رہے ہیں۔‘‘یوکرینی صدر کی یہ وضاحت روس کی جانب سے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے کہ یوکرین نے پوٹن کو قتل کرنے کی کوشش میں صدارتی محل کو ڈرونز کا نشانہ بنایا۔لیکن روس نے دو ڈرونز مار گرائے۔ ماسکو نے دھمکی دی ہے کہ وہ جب اور جہاں ضرورت محسوس کرے گا جوابی کارروائی کرے گا۔عاملہ کیا ہے؟آن لائن میڈیا پر گردش کرنے والے غیر مصدقہ فوٹیج میں وسطی ماسکو میں واقع ایک بڑی سرکاری عمارت، کریملن، سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ایک دوسرے ویڈیو میں اسی مقام پر سینیٹ کی عمارت کے اوپر ایک دھماکے کی آواز سنائی دیتی ہے۔جب کہ دو افراد کو بظاہر گنبد پر چڑھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔وسی ایوان صدر کا کہنا ہے کہ یوکرین نے بدھ کے روز کریملن میں صدر پوٹن کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ کریملن نے اسے ’’ایک منصوبہ بند دہشت گرد کارروائی اور روسی صدر کو قتل کرنے کی کوشش‘‘ قرار دیا۔روسی فوجی طیارے پر ڈرون حملے کا دعویٰ، ماسکو نے تحقیقات شروع کر دیںروسی ایوان صدر نے بتایا کہ دو ڈرونز مار گرائے گئے۔ان کا ملبہ کریملن کے اندر گرا لیکن کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جس وقت یہ مبینہ حملہ ہوا صدر پوٹن اپنی رہائش گاہ میں نہیں تھے۔یوکرین کا کیا کہنا ہے؟یوکرین کا کہنا ہے کہ روس اس طرح کے الزامات کی آڑ میں دراصل اس کی سرزمین پر بڑے پیمانے پر حملے کرنا چاہتا ہے۔صدر وولودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس نے اس حملے کا ڈرامہ رچا ہے کیونکہ یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو خاطر خواہ فتح نہیں ملنے کے بعد ”پوٹن اپنے عوام کومتحرک کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کییف اس معاملے کو کسی جنگی ٹرائیبونل پر چھوڑتا ہے جو یہ طے کرے کہ اس مبینہ حملے کے لیے کون ذمہ دار ہے۔قبل ازیں یوکرینی صدر کے مشیر میخائلوف پوڈولیاک نے میڈیا کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ کییف کا ”کریملن پر ڈرون حملوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘‘یوکرینی فضائی دفاعی نظام نے روسی ڈرونز سے حملہ ناکام بنا دیاانہوں نے مزید کہا کہ ”ہم کریملن پر حملہ نہیں کرتے کیونکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ فوجی معاملے کا حل نہیں ہے۔‘‘ پوڈولیاک کا کہنا تھا کہ روس اس مبینہ حملے کو ”یوکرینی شہروں پر، شہری آبادیوں پر، بنیادی اہم ڈھانچوں پر آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر حملے کا جواز بنا سکتا ہے۔‘‘امریکہ کا ردعملروس کے الزام پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو ماسکو کی ہر بات میں شک ہے۔انہوں نے کہا،”وہ کریملن کے الزامات کو درست قرار نہیں دے سکتے اور کریملن سے آنے والی ہر چیز کو شک کی نگاہ سے ہی دیکھیں گے۔مشرقی یورپ امور کے ماہر سیرگئی سملینی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں روس ہی اس حملے کے لیے ذمہ دار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کریملن نے واقعے کی جس تیز رفتاری سے تصدیق کی اور سرکاری کنٹرول والے سی سی ٹی وی پر اس کے فوٹیج نشر کیے وہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ ”روس ہمیں یہ سب کچھ دکھانا چاہتا تھا۔یوکرین تمام مشکلات کے باوجود روس کے خلاف کامیاب کیسے رہا ہے؟بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر واقعی یوکرین نے ہی ڈرونز حملے کیے تو یہ روس کے فضائی دفاع کے معیار پر سوالات کھڑے کرتے ہیں کہ ماسکو کے اوپر سے پرواز کرنے والے ڈرونز کو آخر کیوں روکا نہیں جا سکا۔ماسکو کا جوابی کارروائی کا عندیہروس کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دیمیتری میدویدیف نے کہا کہ صدر ولادیمیر پوٹن کی رہائش گاہ پر حملے کے بعد ماسکو کے سامنے اب یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی اور”ان کے ٹولے‘‘ کو ختم کر دینے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں رہ گیا ہے۔یوکرین اور روس کے مابین جنگ و الزامات کا تبادلہ جاریدریں اثناء ماسکو نے ڈرونز حملے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روس میں بڑے جرائم کی تفتیش کرنے والی کمیٹی نے،”روسی صدر کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کے حوالے سے دہشت گردی کے معاملے کے مجرمانہ کیس کی تفتیش شروع کردی ہے۔‘‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں