لاہور : تحریک انصاف نے اے این پی کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ یہ پی ڈی ایم جماعتوں کی اے پی سی ہے تو اس میں ہمارا موقف کیسے سنا جائے گا۔ واضح رہے کہ اے این پی نے شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کے ذریعے پی ٹی آئی کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت دے تھی۔اے این پی نے زمان پارک جا کر خود چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھی اے پی سی میں شرکت کی دعوت دینے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء فواد چودھری نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے الیکشن مذاکرات 70فیصد کامیاب ہوچکے ہیں، اب ایشو الیکشن کی تاریخ کا ہے ،صوبوں کے الیکشن آگے کرنے کیلئے آئینی ترمیم کرنا پڑے گی، مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو سڑکوں پر نکلیں گے۔انہوں نے دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فی الحال نہیں پتا کہ حکومت بجٹ عالمی مالیاتی اداروں کی شرائط کے مطابق دے رہے ہیں یا الیکشن کا بجٹ دے رہے ہیں، الیکشن کا بجٹ دیں گے تو پاکستان کی مصیبتوں میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ حکومت اور پی ٹی آئی کے الیکشن سے متعلق مذاکرات 70فیصد کامیاب ہوچکے ہیں، اس میں بنیادی اصول کہ ایک ہی وقت میں الیکشن کرانے پر اتفاق ہوچکا ہے، اب تاریخ کا ایشو ہے، حکومت چاہتی بجٹ کے بعد جبکہ پی ٹی آئی چاہتی کہ بجٹ سے پہلے الیکشن کی تاریخ طے ہو،یہ معاملہ پاکستان کیلئے بڑی اہمیت کا حامل ہے،صوبوں کے الیکشن آگے کرنے کیلئے آئینی ترمیم کرنا پڑے گی، پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے الیکشن کو آگے لے جانے کیلئے ترمیم کرنی ہوگی۔پرویزالٰہی کی گرفتاری کے چھاپے کا معاملہ ہوا تو ہم پر پریشر تھا کہ مذاکرات ختم کردیں۔ لیکن پھر بھی عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق مذاکرات کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے تو پھر سڑکوں پر نکلیں گے، اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ دوسری جانب وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ ستمبر کا ہے، عمران خان چاہتا موجودہ چیف جسٹس کی موجودگی میں الیکشن ہوں، ہم چاہتے ہیں الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوں، الیکشن مقررہ وقت یعنی اکتوبر میں ہوں گے، سیاستدان مذاکرات کا کھیل کھیلتے ہیں۔عمران خان سے مذاکرات بے سود ہیں، ہمیں عدالت نے کہا کہ ان سے مذاکرات کرو، ہم مذاکرات کررہے ہیں، ہمیں مذاکرات کا کہنے والے ججز خود تقسیم کا شکار ہیں، مذاکرات کا کہنے والے ججز پہلے اپنے اندر اتحاد پیدا کریں گے۔
79