51

آرمینیا اور آذربائیجان کے تنازعے پر امریکہ کی ثالثی کی کوشش

اسلام آباد : امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ٹیلی فون کے ذریعے اتوار 30 اپریل کو آرمینیا اور آذربائیجان کے رہنماؤں سے بات چیت کی اور امن عمل کے لیے امریکی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے متنازعہ علاقے سے متعلق ایک اہم سڑک کو دوبارہ کھولنے کی ضرورت پر زور دیا۔سرحدی تصادم کے بعد آرمینیا اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کی پہلی ملاقاتامریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے آذربائیجان کے صدر الہام علییوف کے ساتھ بات چیت کی اور لاچین نامی اس راہداری کو دوبارہ کھولنے کی اہمیت پر زور دیا، جو آرمینیا اور نگورنو کاراباخ کے درمیان واحد زمینی رابطے کا کام کرتی ہے۔آرمینیا آذربائیجان تنازعہ: نینسی پیلوسی نے آذربائیجان کے حملے کی مذمت کیامریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ بلنکن نے علییوف سے بات چیت کے دوران امریکہ کی اس تشویش پر زور دیا کہ ’’آذربائیجان کی طرف سے لاچین کوریڈور پر ایک چوکی کے قیام سے امن عمل میں اعتماد قائم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔آرمینیا آذربائیجان: سرحدی جھڑپوں کے دوران تقریبا ًسو فوجی ہلاکبیان کے مطابق انہوں نے اس راہداری کو ’’تجارتی اور نجی گاڑیوں کے لیے جتنی جلدی ممکن ہو سکے، دوبارہ کھولنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔‘‘آرمینیا اور آذربائیجان امن کے بعد اب ’اگلا قدم‘ بڑھائیں،پوٹنآرمینیا لاچین کوریڈور پر چوکی کے قیام سے نالاںانٹونی بلنکن نے اسی مسئلے پر آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان کے ساتھ بھی بات کی اور آرمینیا-آذربائیجان کے درمیان امن بات چیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے امریکی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔آرمینیا نے آذربائیجان کی جانب سے مذکورہ راہداری کے داخلے پر ایک چوکی قائم کرنے پر اعتراض کیا تھا اور وہ اسے سن 2020 کی جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔سن 2020 میں ماسکو کی ثالثی سے جنگ بندی تھی اور لاچین راہداری پر امن دستوں کو تعینات کیا گیا تھا۔ لیکن اب ایک ایسے وقت جب روس یوکرین جنگ میں مصروف ہے، امریکہ اور یورپی یونین نے تعلقات کو بہتر کرنے میں سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی ہے، کیونکہ روس آذربائیجان کے اہم اتحادی ترکی کو پریشان نہیں کرنا چاہتا۔سن 1990 کی دہائی سے نگورنو کاراباخ کا علاقہ دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کی بنیاد رہا ہے۔ یہ علاقہ عالمی سطح پر آذربائیجان کی ملکیت تسلیم کیا جاتا ہے، تاہم یہ آرمینیائی نسل کے لوگوں کے کنٹرول میں تھا۔باکو حکومت بارہا اس عزم کا اظہار کرتی رہی تھی کہ وہ ہر صورت اس علاقے کو اپنی عمل داری میں لینے کی کوششں کرے گی اور سن 2020 میں اس پر دوبارہ جنگ شروع ہوئی۔ کئی دنوں کی جنگ کے بعد آذربائیجان نے اس علاقے کو دوبارہ اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا اور جنگ بندی کے معاہدے کے بعد آرمینیائی فوج علاقے سے واپس چلی گئی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں