42

پاک امریکہ تعلقات کا مستقبل روشن ہے،مسعود خان امریکہ جنوبی ایشیا میں تذویراتی استحکام کے لیے اپنا کردار بحال کری: پاکستانی سفیر جنوبی ایشیا میں عدم توازن کی پالیسی سے سنگین خطرات پیدا ہو سکتے ہیں،نپاکستان کے لئے فارن ملٹری فنانسنگ اور فارن ملٹری سیلزبحال کی جائیں

واشنگٹن : امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے پاک امریکہ تعلقات کو ’’آئندہ نسلوں کا رشتہ‘‘قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے بعد غیر یقینی کی ایک مختصر مدت کے بعددونوں ممالک حالات کے تناظر میں اپنے تعلقات کو کامیابی کے ساتھ بحال کر رہے ہیں، اس تناظر میں تھوڑے ہی عرصے میں حاصل شدہ نتائج متاثر کن ہیں۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے درمیان متواتر رابطوں،صحت، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، انسداد منشیات، انسداد دہشت گردی اور دفاع کے شعبوں میں ہونے والے پاک امریکہ ڈائیلاگ اور حال ہی میں منعقد ہونے والے تجارتی اور سرمایہ کاری کے فریم ورک معاہدے کے حوالے سے وزارتی کونسل کے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ ان عوامل سے نتائج حاصل ہو رہے ہیں جو مستقبل میں پیش رفت کی راہیں متعین کر رہے ہیں،یہ عوامل ایک وسیع اور کثیرالجہتی ڈائیلاگ کے لیے ایک ڈھانچہ بھی تشکیل دے رہے ہیں۔مشہور امریکی تھنک ٹینک ولسن سینٹر میں ’’پاکستان امریکہ تعلقات کا مستقبل‘‘ کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے پاکستان اور امریکہ کے مابین مشترکہ اقدار اور نظریات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشترکات پاکستان اور امریکہ کے عوام کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کرتے ہیں اور مشترکہ تذویراتی مفادات کے حصول کے لیے انہیں اتحاد میں لاتے ہیں ان مقاصد میں افغانستان میں جارحیت کو روکنا اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنا شامل ہے۔سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ مئی کے شروع میں گوا میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس میں شرکت کریں گے، اس کانفرنس کا سیاق و سباق کثیرالجہتی ہے، دو طرفہ نہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ فیصلہ سفارت کاری کے فروغ کے لیے اچھا ثابت ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارت اور پاکستان کے مابین روابط کے سلسلے میں امریکی حوصلہ افزائی کی قدر کرتے ہیں لیکن اس سے بڑھ کر امریکہ جموں اور کشمیر کے تنازع کو حل کرنے میں ایک عمل انگیز مادے کے طور پر کردار ادا کرسکتا ہے کیونکہ اس مسئلے نے خطے کو جنگ کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔جنوبی ایشیا میں عدم توازن کی پالیسی کے نتیجے میں ممکنہ طور پر سنگین خطرات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے سفیر پاکستان مسعود خان نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں تذویراتی استحکام کے لیے اپنے کردار کو بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر اہم ہے کہ امریکہ پاکستان کے لیے فارن ملٹری فنانسنگ اور فارن ملٹری سیلز کو بحال کرے کہ جسے سابقہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے معطل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے اور انہیں مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے، ہم نہیں سمجھتے کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات پاک امریکہ تعلقات پر کسی طرح سے اثر انداز ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھرپور امید ہے کہ امریکہ اور چین اپنی مدبرانہ حکمت عملی سے باہمی محاذ آرائی کے بجائے تعاون اور مسابقت کا انتخاب کریں گے کیونکہ محاذ آرائی دنیا کو اختلافات یا اس سے بھی بدتر صورتحال کی طرف لے جا سکتی ہے۔سفیر مسعود خان نے کہا کہ اگر دونوں ملک چاہیں تو پاکستان دونوں طاقتوں کے درمیان رابطے میں سہولت کاری فراہم کرنے کی پیشکش کرتا ہے جیسا کہ 1970 کی دہائی میں ہوا تھا۔قبل ازیں، پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ الزبتھ ہورسٹ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات دوطرفہ طور پر، جنوبی ایشیا اور دنیا کیلئے سب سے زیادہ نتیجہ خیز ہیں۔تجارت اور سرمایہ کاری، موسمیاتی تبدیلی، سیکیورٹی اور علاقائی سلامتی سمیت متعدد شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون کا ذکر کرتے ہویئے الزبتھ ہورسٹ نے کہا کہ حال ہی میں منعقدہ ٹیفا وزارتی کونسل کا اجلاس دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا۔انہوں نے گرین الائنس، توانائی اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبوں میں تعاون کو دوطرفہ تعلقات کا نیا ستون اور لنگر قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ وہ توانائی اور آب و ہوا، تجارت اور سرمایہ کاری اور علاقائی سلامتی کے شعبوں میں تعاون کو حقیقی مستقبل دیکھتی ہیں۔سیکیورٹی کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے بات کرتے ہوئے الزبتھ ہورسٹ نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اس بات پر متفق ہے کہ کیسے افغانستان کو دہشت گردی کا اڈہ بننے سے کیسے روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایک ایسا خطہ چاہتے ہیں جہاں دہشت گردی کا کوئی خطرہ نہ ہو اور سرحدوں کا احترام ہو،ہم انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، انسداد انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے دیکھ رہے ہیں کہ ہم پاکستان کے ساتھ کس طرح تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں اور ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ افغانستان دوبارہ کبھی دہشت گردی کا اڈہ نہ بنے۔متاثرین سیلاب کیلئے امریکی امداد کا تذکرہ کرتے ہوئے الزبتھ ہورسٹ نے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کیلئے امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی 39000 پر مشتمل ایلومنائی نیٹ ورک اور یو ایس پاکستان ویمن کونسل جیسے فورمزکے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ عوامی روابط اور بالخصوص تعلیم کے شعبے میں تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نوجوان ہی دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات کا مستقبل ہیں اور اسی وجہ سے امریکہ تعلیم میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔اس تناظر میں انہوں نے تقریبا 800 پاکستانی طلبائ کے مختلف ایکسچینج پروگراموں کے ذریعے ہر سال امریکہ آنے اور ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں ہزاروں طالبعلموں کی موجودگی کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مستقبل کے حوالے سے سرمایہ کاری ہے۔پاکستان کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے الزبتھ ہورسٹ نے کہا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے،اس نے اپنا انتخاب کیا ہے اور ہمیشہ کرے گا، اس میں بہت ساری شراکتیں ہیں۔امریکہ اس امر کا احترام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط خوشحال اور جمہوری پاکستان دونوں ممالک اور ہمارے دونوں ملکوں کے عوام کے مفادات کے لیے ضروری ہے اوراس کے لئے مسلسل تعاون درکارہے۔سفیرپاکستان مسعود خان نے اپنے ریمارکس میں گرین الائنس کے ذریعے ملک میں زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور گرین انرجی کے ضمن میں امریکی امداد کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات پاکستان کو موسمیاتی آفات سے نمٹنے کے لیے تیار کریں گے اور تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی معیشت کے ساتھ ہم قدم رہنے میں ہماری مدد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال کے تباہ کن سیلاب کے بعد امریکہ غذائی تحفظ، صحت، خواتین کو بااختیار بنانے، سماجی تحفظ اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور جامع معیشت کو یقینی بنانے کے ضمن میں ہمارا شراکت دار بن گیا ہے۔ اقتصادی رابطوں کو فروغ دینے کی کوششوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا کہ گلوبل سپلائی چین کے عمل میں پاکستان کی شمولیت کے حوالے سے امریکہ کا عمل انگیز کردار دیکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ زراعت، بائیو ٹیکنالوجی، میڈیسن، مینوفیکچرنگ اور ٹیک انڈسٹری ہیں دوطرفہ تعاون کے لئے تیار شعبہ جات ہیں۔اس موقع پر ساو تھ ایشیا انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین اور انٹرنیشنل اکیڈمی آف لیٹرز یو ایس اے کے صدر غضنفر ہاشمی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سفیر پاکستان نے کانفرنس کے انعقاد پر ولس سنٹر، منتظمین اورتمام مقررین کا شکریہ ادا کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں