38

اتحادی جماعتوں کی بیٹھک،الیکشن فنڈز سے متعلق پارلیمنٹ کے فیصلے پر کاربند رہنے کا عزم عمران خان سے مذاکرات نہ کرنے سے متعلق مولانا فضل الرحمٰن نے اپنا مؤقف دہرایا،بامقصد مذاکرات کیلئے سب کا متفق ہونا ضروری ہے،شرکاء کی رائے

اسلام آباد : وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں مولانا فضل الرحمٰن نے عمران خان سے مذاکرات نہ کرنے سے متعلق اپنا مؤقف دہرایا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل نے عدالتی،قانونی و آئینی امور پر بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق شرکاء کو پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے ابتدائی رابطوں بارے آگاہ کیا گیا،اجلاس میں کسی بھی ممکنہ فیصلے کے پیش نظر پارلیمنٹ کا فورم استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ اتحادیوں نے الیکشن فنڈز فراہمی سے متعلق پارلیمنٹ کے فیصلے پر کاربند رہنے کا عزم کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ انصاف کے ترازو کے پلڑے برابر نہیں،ہمارے مؤقف درست ثابت ہو رہا ہے،پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے اس کے فیصلوں کو تسلیم کرنا پڑے گا۔مولانا فضل الرحمٰن نے اجلاس میں عمران خان سے مذاکرات نہ کرنے سے متعلق اپنا مؤقف دہرایا۔ شرکاء نے رائے دی کہ بامقصد مذاکرات کیلئے سب کا متفق ہونا ضروری ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک کی رہائش گاہ پر حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان غیر رسمی ملاقات ہوئی تھی۔چوہدری پرویز الٰہی سے لیگی رہنماؤں کا آمنا سامنا ہوا تو سعد رفیق اور پرویز الٰہی نے مصافحہ کیا جبکہ ایاز صادق بھی سابق وزیراعلٰی پنجاب کے گلے ملے۔ پرویز الٰہی اور ایاز صادق نے سرگوشیاں کیں اور بحران کے حل کیلئے مختصر تبادلہ خیال کیا۔ حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ بحران کا حل نکلنا چاہیے۔ سعد رفیق نے اسد قیصر سے گفتگو میں کہا کہ ہمارا تو آپ سے رابطہ ہے،سنا ہے پی ٹی آئی نے نام تبدیل کر دئیے۔ چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ نگران حکومت کی مدت ختم ہو گئی،پنجاب اور کے پی سے متعلق درخواستیں دائر کر دی ہیں،تمام جماعتیں سپریم کورٹ کے احترام میں قائم رہیں تاکہ ایک ہی اکٹھے الیکشن ہو سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں