31

پاکستان 2 بلین ڈالر کے قرض کے رول اوور پر چین کے فیصلے کا منتظر

اسلام آباد : چین کا اس بارے میں جلد اور مثبت فیصلہ جنوبی ایشیا کی اقتصادی زبوں حالی کی شکار ریاست پاکستان کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر چار ہفتوں کی مالیت کے برابر باقی رہ گئے ہیں۔ پاکستان اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بیل آؤٹ فنڈز کو محفوظ بنانے کے لیے مذاکرات میں مصروف ہے۔پاکستان کی وزارت خزانہکے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بُدھ کو اپنے ایک تحریری پیغام میں کہا،”رسمی دستاویزات کا سلسلہ جاری ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بارے میں ایک باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ لیکن انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ یاد رہے کہ پاکستان کی طرف سے چین سے کی گئی قرض کی درخواست 23 مارچ کو پختہ ہو گئی تھی۔جنوبی ایشا کی یہ جوہری طاقت نقدی کی شدید کمی کا شکار ہے اور اس نے آئی ایم ایف کو اس بارے میں بتا دیا ہے کہ اس نے چین سے درخواست کر ر کھی ہے کہ وہ اپنے 2 بلین امریکی ڈالر کے ذخائر کو مزید ایک سال کے لیے واپس لے لے کیونکہ پاکستان عالمی سطح پر 1.1 بلین امریکی ڈالر کی فنڈنگ کی قسط کا شدت سے انتظار کر رہا ہے۔آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج، امریکا کو تحفظات پاکستان ڈی فالٹ ہونے سے بچنے کے لیے اس وقت اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی کوشش کر رہا ہے۔اس جدو جہد میں پاکستان کا واحد مددگار ساتھی چین ہی ثابت ہوا ہے۔ جس نے ری فائنانسنگ کے ذریعے 1.8 بلین ڈالر پہلے ہی جمع کرا دیے ہیں۔آئی ایم ایف کی فنڈنگ پاکستان کے لیے امداد کے دیگر راستے کھولنے کے امکانات میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اسلام آباد اور آئی ایم ایف اہلکاروں کے مابین بیرونی فائنانسنگ کے راستوں کے بارے میں بات چیت فروری کے اوائل سے جاری ہے جس کا مقصد نومبر سے رُکی ہوئی 1.1 بلین ڈالر کی فنڈنگ کو دوبارہ شروع کروانا ہے۔سن 2019 میں 6.5 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پر اتفاق ہوا تھا۔قرض دہندہ کی آخری باقی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ پاکستان کی قرض کی ادائیگیوں کے لیے بیرونی مالی اعانت کو یقینی بنایا جائے۔رواں ماہ کے شروع میں پاکستان کی وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات کیے تھے۔ اس بات چیت میں اسلام آباد حکومت نے اپنی بیرونی فائنانسنگ کے منصوبوں کی تفصیلات بتائی تھیں۔ پاکستان نے آئی ایم ایفکو جون کے اواخر تک اپنے گرتے ہوتے زر مبادلہ کے ذخائر کو 10بلین امریکی ڈالر تک بڑھانے کے پلان سے بھی آگاہ کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں