45

بھارت میں کووڈ کیسز میں حالیہ اضافے کا سبب کیا ہے؟

اسلام آباد : بھارت میں پچھلے کچھ دنوں سے کووڈ انیس کے نئے کیسز کی تعداد میں روزانہ اضافہ دکھائی دے رہا ہے۔ وائرولوجسٹ اور وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک نئی قسم XBB.1.16 اس اضافے کا سبب ہوسکتی ہے۔بھارتی وزارت صحت کی جانب سے منگل کے روز جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران انفیکشن کے 1573 نئے کیسز درج ہوئے جب کہ ایکٹیو کیسز کی تعداد بڑھ کر 10981ہوگئی۔اس برس جنوری میں رپورٹ ہونے والے ایسے کیسز کی یومیہ تعداد 100سے بھی کم تھی، جو کہ سن 2020 کے اوائل میں وبائی امراض کے آغاز کے بعد سے کم ترین شرح تھی۔کورونا وبا سے متعلق مذہبی منافرت میں بھارت سر فہرست، رپورٹ پبلک ہیلتھ فاونڈیشن آف انڈیا کے سابق صدر سری ناتھ ریڈی نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا،” نئے ویریئنٹس آتے رہیں گے کیونکہ وائرس وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں اور XBB.1.16 ایک نیا ویرینٹ ہے۔ان سب کا تعلق اومیکرون خاندان سے ہے جن میں متعدی ہونے کی صلاحیت زیادہ ہے۔”ہسپتالوں میں کووڈ سے نمٹنے کی مشقیں انفیکشن کے کیسز میں اضافے کے بعد بھارتی وزارت صحت کے سکریٹری راجیش بھوشن نے مختلف ریاستوں کے عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی اور ملک میں کووڈ سے نمٹنے کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔ریاستی حکام کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ 10اور 11اپریل کو صحت کی سہولیات کا جائزہ لینے کے حوالے سے فرضی مشقیں کریں تاکہ طبی انفرااسٹرکچر کی عملی تیاریوں کو یقینی بنایا جاسکے۔’کورونا وائرس کا ہنگامی مرحلہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے’، ڈبلیو ایچ او وزارت صحت کے ایک اعلیٰ افسر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ “اس مشق کا مقصد ادویات، ہسپتال کے بستروں، طبی آلات اور طبی آکسیجن کی دستیابی کا جا ئزہ لینا ہے۔”اسی طرح کی ایک مشق گزشتہ برس دسمبر میں اس وقت منعقد کی گئی تھی جب چین، جاپان، برازیل اور جنوبی کوریا جیسے ممالک میں کووڈ انیس کے کیسز میں اضافہ ہوگیا تھا۔’کیسز میں اضافہ کم ہوجائے گا’اشوکا یونیورسٹی میں ڈین آف ریسرچ گوتم مینن کا کہنا ہے کہ نئے کیسز میں اضافے کے باوجودگھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔مینن نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا،”انفیکشن کے اضافے کے نتیجے میں سنگین کیسز میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نئے ویریئنٹ سے ایک ایسی آبادی کو سامنا ہے جو پہلے ہی انفیکشن یا ویکسینیشن کے ذریعہ یا دونوں کی وجہ سے شدید بیماری کے خلاف کافی حد تک محفوظ ہوچکی ہے۔مینن نے مزید کہا،” علامات اور ان کی نسبتاً نرمی سے لگتا ہے کہ کووڈ انیس ممکنہ طورپر مستقبل قریب میں ہمارے ساتھ رہے گا، موسمی انداز میں ہلکی بیماریوں کا باعث بنے گا، جیسا کہ دیگر انسانی کورونا وائرس ہوتے ہیں اور تقریباً 30 فیصد عام زکام کا سبب بنتے ہیں۔”کورونا سے خوفزدہ ماں نے بیٹے اور خود کو تین برس قید میں رکھا پونے میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سے وابستہ ونیتا بل کہتی ہیں کہ ایک قابل فہم نمونہ ابھر رہا ہے جس میں وائرس کی زیادہ منتقلی کی شکل ظاہر ہوتی ہے، اس سے کیسز میں اضافہ ہوتا ہے لیکن لوگوں کے اندر مدافعت کی صلاحیت بڑھنے کے ساتھ ہی یہ کم ہوتا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہی عمل XBB.1.16کے ساتھ بھی ہورہا ہے۔ وینیتا کا کہنا تھا،” ویکسینیشن اور سابقہ انفیکشن کی وجہ سے مدافعت کم ہونے کا امکان ہے اس لیے XBB.1.16جیسے ویرینٹ کچھ حد تک بڑھ رہے ہیں۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ سنگین بیماری ایک بار پھر پھیلے گی۔ بلکہ موجودہ اضافہ کچھ وقت کے بعد دھیرے دھیرے کم ہوتا جائے گا۔”ویکسینیشن کے دائرہ میں توسیع تقریباً ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی والے بھارت میں 2.2 ارب سے زیادہ کووڈ ویکسین کے ٹیکے لگائے جاچکے ہیں۔تاہم حکومتی اعدادو شمار سے پتہ چلتا ہے کہ صرف 30فیصد آبادی کو ہی تیسرا یا بوسٹرڈوز مل سکا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس کے دائرہ کو بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں اور خاص طور پر معاشرے کے زیادہ خطرے والے اور کمزور طبقات پر توجہ دی جارہی ہے۔بھارت: تپ دق کے خاتمے کی کوشش، کووڈ انیس کا پھیلاؤ بڑھتا ہوا وبائی امراض کے ماہر گردھر بابو کا کہنا تھا کہ “سرگرم نگرانی”ہی کورونا وائرس کے انفیکشن کو ایک بار پھر بڑے پیمانے پر پھیلنے سے روکنے کی کوششوں کی کلید ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں