لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ ہو جائے اور ترازو کے پلڑے برابر ہو گئے تو مریم نواز کو لندن بھاگنے کیلئے پیکنگ کرنے کا ٹائم بھی نہیں ملنا ،ہمارے ایک کارکن کو اٹھایا گیا جو برٹش نیشنل تھے انہیں گیسٹ ہائوس میں رکھا گیا اور منتیں ترلے کئے گئے باہر جا کر نہیں بتانا ، کیا پاکستانی کیڑے مکوڑے ہیں ،سپریم کورٹ مسنگ پرسنز کے معاملات پر سخت پالیسی اختیا رکرے ، چیف جسٹس پاکستان اور ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کی میٹنگ ہونی چاہیے کہ لوگ کیوں اٹھائے جارہے ہیں اس سے بڑی انسانی حقوق کی خلاف وری ممکن ہی نہیں ،مفرور کہہ رہا ہے کہ ہم بنچ کا فیصلہ نہیں مانیں گے ،اب مفرور نے بتانا ہے بنچ کیسے بنانے ہیں ،بار ایسوسی ایشنز صرف مذمت نہ کریں اپنے اجلاس بلائیں ۔عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ آج جس مقدمے میں پیش ہوا ہوں وہ کیس یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی اور میں نے زمان پارک کے باہر پریس کانفرنس کی وہاں میڈیا نے کیمرے لگائے جس سے ٹریفک میں خلل ہو گیا اور مقدمہ ہمارے اوپر ہو گیا۔ مجھے سمجھ نہیں آئی کہ سڑک کے کنارے یا زمان پارک کے اندر صحافی سڑک کے اوپر ہیں تو پرچہ ہمارے اوپر کیوں ہیں یہ پرچہ صحافیوں پر ہوا ہے ، پورے ملک میں پرچے کرنے کا ماحول بنا دیا گیا ہے ، لیکن ہم ان سے ڈیل کر لیں گے ہم پرچوں سے گھبرانے والے نہیں ہے ۔عمران خان پر دہشتگردی کے 40مقدمات درج ہیں اور ان میں سے 15ایک ہی دن میں درج ہوئے ، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کو اس وقت کس قسم کی فسطائیت کا سامنا ہے ۔ میرے اوپر سات کیسز ہیں اور کسی کا کوئی سر پیر ہی نہیں ہے ۔ میرا نام دہشتگردی کے جس مقدمے میں ڈالا میں اس روز لاہور میں تھا ہی ،عمران خان پر اسلام آباد میں دہشتگردی کے دو کیس بن گئے اور اس روز وہ لاہور میں موجود تھے ۔انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ لوگ مسنگ پرسنز ہو رہے ہیں ،لوگوں کو سات سے آٹھ دن اپنی قید میں رکھا جاتا ہے تشدد کیا جاتا ہے اور اس پر ہائیکورٹس خاموش ہیں ، کسی بھی ریاست کے لئے اس سے بڑا دھبہ اور ہو نہیں ہو سکتا کہ اس کے شہریوں کو اٹھایا جائے ،مسنگ پرسن بنایا جائے ۔ میں مطالبہ کرتا ہوں ملک بھر میں جہاں بھی مسنگ پرسنز ہیں ان کو رہا کیا جائے یا انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے ، عدالتوںکو اس طرح کے اغواء کو ہلکا نہیں لینا چاہیے ،عالمی سطح پر اس پر تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے لیکن جو تحفظات پاکستان کے اندر ہونے چاہئیں وہ نہیں ہیں ۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے کارکن شاہد حسین بر ٹش نیشنل ہے انہیں اٹھایا گیا تو انہیں گیسٹ ہائوس میں رکھا گیا اور انکی منتیں ترلے شروع ہو گئے ہم نے آپ کو اٹھایا ہے آپ نے باہر جا کر کسی کو بتانا نہیں کیونکہ برٹس نیشنل تھے ،کیا پاکستان کے شہری کیڑے مکوڑے ہیں ہماری کوئی حیثیت نہیں ، اس لئے نہیں کہ ہم اپنے حقوق کے لئے کھڑا ہونا نہیں جانتے ، ہم اپنے حق کے لئے کھڑے نہیں ہوتے، سفارتخانے سے ایک فون آتا ہے اور کانپیں ٹانگ جاتی ہیں، ہمارے شہریوں کو اغواء کیا جارہا ہے لیکن عدالتیں ان مقدمات میںبھی تاریخ دے رہی ہیں۔باہر کے جو شہری ہیں ان کے لئے پوری ریاست ہی نیچے لیٹ گئی ، ریمنڈ ڈیوس کو ایک دن کی قید نہیں ہو سکی ،جو برٹش نیشنل یا کینیڈن نیشنل ہیں ان کا سن کر آپ پریشان ہو جاتے ہیں اور پاکستانیوں سے کیٹرے مکوڑوں کی طرح برتائو کرتے ہیں ،باہر کے لوگ کیوں وی آئی پی ہیں ، ہمت ہے سب کو برابر کر کے دیکھو وہاں تمہاری کانپیں ٹانگ جاتی ہیں،ہائیکورٹس کو اس معاملے پر جاگنا ہوگا ، بلوچستان ہائیکورٹ نے دلیرانہ فیصلے کئے ، سندھ اور لاہور ہائیکورٹ بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرے ،سپریم کورٹ مسنگ پرسنز کے معاملات پر سخت پالیسی اختیا رکرے ، چیف جسٹس پاکستان اور ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کی میٹنگ ہونی چاہیے کہ لوگ کیوں اٹھائے جارہے ہیں اس سے بڑی انسانی حقوق کی خلاف وری ممکن ہی نہیں ۔فواد چوہدری نے کہا کہ مفرور کہہ رہا ہے کہ ہم بنچ کا فیصلہ نہیں مانیں گے ،اب مفرور نے بتانا ہے بنچ کیسے بنانے ہیں ، (ن)لیگ اور پی ڈی ایم کی لیڈر شپ ان حرکتوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اس کو مسترد کرتے ہیں ، تمام بار ایسوسی ایشن اپنی جنرل کونسل کا اجلاس بلا رہی ہے ، تمام بار ایسوسی ایشنز سے کہنا ہے کہ صرف مذمت تک نہ کریں اپنے اجلاس بلائیں ، اس وقت جو مخصوص ٹولہ ہے ان کا سوشل بائیکات ضروری ہے ، ان شا اللہ جیت عوام کی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ آئین میں لکھا ہے اسمبلیاں ٹوٹیں گی تو نوے روز میں انتخابات ہونے ہیں،اگر کوئی اس سے آگے جائے گا تو عوام کو آئین کی بحالی کے لئے سڑکوں پر آنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ لیول پلینگ فیلڈ ہو جائے اور ترازو کے پلڑے برابر ہو گئے تو مریم نواز کو لندن بھاگنے کیلئے پیکنگ کرنے کا ٹائم بھی نہیں ملنا ۔
70