86

جو بائیڈن کا روس کی جانب سے گرفتار کیے گئے صحافی کی رہائی کا مطالبہ

اسلام آباد: صحافیوں کی طرف سے جب جوبائیڈن سے امریکی شہری گرشکووچ کے حوالے سے پوچھا گیا کہ روس کے لیے ان کا کیا پیغام ہے، تو بائیڈن کا کہنا تھا، ”انہیں رہا کیا جائے۔‘‘وال اسٹریٹ جرنل کے ‘بورڈ آف آوپینین ایڈیٹرز‘ نے جمعرات 30 مارچ کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں تحریر کیا کہ امریکہ میں تعینات روس کے سفیر کے ساتھ ساتھ وہاں کام کرنے والے تمام روسی صحافیوں کو ملک بدر کر دینے کا عمل قطعاً اچنبھے کا باعث نہ ہو گا اور یہ کم ازکم متوقع اقدام ہے۔اس مضمون میں مزید کہا گیا، ”گرفتاری کا وقت امریکہ کو شرمندہ کرنے اور روس میں کام کرنے والے غیر ملکی پریس کو ڈرانے کی ایک سوچی سمجھی اسکیم کا حصہ اور اشتعال انگیزی ہے۔گرشکووچ کی گرفتاریماسکو نے 31 سالہ امریکی صحافی ایوان گرشکووچ کو دراصل جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا ہے جس کے بعد امریکہ اور روس کے مابین کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔مغربی ممالک نے روسکے اس اقدام پر ماسکو حکومت کی مذمت کرتے ہوئے وال اسٹریٹ جرنل کے صحافی ایوان گرشکووچ کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔ وائٹ ہاؤس نے امریکی صحافی کے ساتھ روس کے اس رویے کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔اُدھر روسی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ امریکی صحافی کو جاسوسی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ دریں اثناء ماسکو نے واشنگٹن کو تنبیہ کی تھی کہ وہ امریکی صحافی کی گرفتاری کے بدلے میں جوابی کارروائی کے طور پر روسی میڈیا کو نشانہ بنانے سے گریز کرے۔
ڈینیئل پرل قتل کیس، عدالت عظمیٰ نے عمر سعید شیخ کی رہائی معطل کر دییاد رہے کہ روس کی خفیہ ایجنسی نے کہا کہ اُس نے امریکی شہری گرشکووچ کو غیر قانونی کام انجام دینے کی وجہ سے گرفتار کیا کیونکہ وہ واشنگٹن حکومت کے مفادات میں جاسوسی کر رہے تھے۔ روسی ذرائع کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل کے صحافی ایوان گرشکووچ کو روس کے کرائے کے فوجیوں کے گروپ ‘واگنر‘ اور روس کے ایک عسکری صنعتی تنصیب کے بارے میں معلومات جمع کرنے جیسی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے سبب گرفتار کیا گیا۔روس حکومت کا موقفکریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے ادارتی بورڈ کے تمام روسی صحافیوں کو نکالے جانے کے مطالبے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ”اخبار ایسا کہہ سکتا ہے، لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ اس کی کوئی وجہ موجود نہیں ہے۔‘‘ پیسکوف نے مزید کہا، ”گرشکووچ کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔‘‘پولینڈ میں ‘روسی’ جاسوسوں کا نیٹ ورک پکڑا گیاروس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی TASS کے مطابق Gershkovich نے ماسکو میں ایک عدالتی سماعت میں اپنے خلاف الزامات کی تردید کی جبکہ انہیں 29 مئی تک زیر التواء مقدمے کی سماعت تک تحویل میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔TASS کی رپورٹ کے مطابق اس مقدمے کو ”خفیہ کیس‘‘ کی درجہ بندی کے طور پر درج کیا گیا ہے اور اس وجہ سے اس کے بارے میں معلومات شائع کرنے پر پابندی عائد ہے۔گرشکووچ کیس کی دستیاب تفصیلات صرف اتنا ہی بتاتی ہیں کہ روس کی سکیورٹی ایجنسی نے ماسکو سے تقریباً گیارہ سو میل مشرق کی طرف یکاٹرنبرگ میں انہیں گرفتار کر کے ”ایک غیر قانونی سرگرمی کو ناکام‘‘ بنا دیا۔ک م/ ا ب ا(اے ایف پی)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں