اسلام آباد : نکولا سٹرجن نے گزشتہ ماہ فرسٹ منسٹر کے عہدے سے اچانک استعفی دے دیا تھا جس کے بعد نئے رہنما کے لیے انتخابی عمل شروع ہوا اور پیر کے روز اسکاٹش نیشنل پارٹی کے تقریباً 72000 اراکین نے حمزہ یوسف کو نیا رہنما منتخب کرلیا۔منگل کے روز ان کا فرسٹ منسٹر کے عہدے پر منتخب ہونا یقینی ہے۔اس طرح حمزہ یوسف کسی مغربی یورپی ملک میں قیادت کرنے والے پہلے مسلمان بن جائیں گے۔حمزہ یوسف ایک تجربہ کار وزیر ہیں۔ وہ فی الحال وزیر صحت کے عہدے پر فائز ہیں۔ انہوں نے نئے سربراہ کے انتخاب کی دوڑ میں وزیر خزانہ کیٹ فوربز اور حکمراں جماعت ایس این پی کی قانون ساز اش ریگن کو شکست دی۔وہ سن 2011 میں پہلی مرتبہ اسکاٹ لینڈ کی پارلیمان کے لیے منتخب ہوئے تھے تو انہوں نے انگریزی اور اردو زبانوں میں حلف اٹھایا تھا۔اپنی نئی ذمہ داریوں کے تحت ان کے سامنے پارٹی کو متحد کرنے کا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔کون ہیں حمزہ یوسف؟گلاسگو میں پیدا ہونے والے 37 سالہ اس مسلم رہنما نے گلاسگو یونیورسٹی سے سیاست میں ڈگری حاصل کی ہے۔ ان کے دادا، دادی 1962میں پاکستان سے اسکاٹ لینڈ منتقل ہوئے تھے۔گریجویشن کرنے کے بعد انہوں نے پہلے اسکاٹش پارلیمنٹ (ایم ایس پی) کے ایک رکن کے معاون کے طور پر کام کیا اور پھر 2011 میں خود رکن منتخب ہوئے۔’اسکاٹ لینڈ میں افرادی قوت کے طور پر تارکین وطن کی ضرورت‘حمزہ یوسف کو پہلی بار 2012 میں جونیئر وزیر مقرر کیا گیا تھا، اس وقت اسکاٹ لینڈ کی حکومت میں تعینات ہونے والے سب سے کم عمر شخص تھے۔انہوں نے 2018 میں سیکریٹری برائے انصاف کی حیثیت سے کابینہ میں شمولیت اختیار کی اور مئی 2021 میں وزیر صحت بنے۔اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم سربراہ پارٹی کے رہنما منتخب ہونے کے بعد ایڈنبرگ میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حمزہ یوسف نے کہا، “میں چونکہ اب ایس این پی کی قیادت کروں گا اس لیے تمام افراد کے مفادات کا خیال رکھوں گا نہ کہ صرف ان لوگوں کا جنہوں نے مجھے ووٹ دیا۔میں اپنے تمام شہریوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے، خواہ ان کے سیاسی نظریا ت جو بھی ہوں، اسکاٹ لینڈ کی قیادت کروں گا۔”ایس این پی کے نئے سربراہ راسخ العقیدہ مسلمان ہیں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں اپنے دادا، دادی کا بھی ذکر کیا۔ حمزہ یوسف کا کہنا تھا،”یہ بات کبھی ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں رہی ہوگی کہ صرف دو نسلوں کے بعد ان کا پوتا ایک روز اسکاٹ لینڈ کا فرسٹ منسٹر بن جائے گا۔ہم سب کو اس حقیقت پر فخر کرنا چاہئے۔ آج ہم نے ایک واضح پیغام دیا ہے کہ آپ کا رنگ، آپ کا عقیدہ اس ملک کی قیادت کرنے میں رکاوٹ نہیں بن سکتا جسے ہم سب اپنا گھر کہتے ہیں۔اسکاٹ لینڈ کی آزادی کی کوشش نکولا سٹرجن کے استعفی دینے کی ایک وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ وہ اسکاٹ لینڈ کے لیے آزادی کے دوسرے ریفرینڈم کوکامیاب بنانے میں ناکام رہے۔ہم برطانیہ کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، اسکاٹ لینڈ ریفرنڈم حمزہ یوسف نے اپنی تقریر میں کہا،”اسکاٹ لینڈ کے عوام کو آزادی کی آج پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ ضرورت ہے اور ہم وہ نسل ہوں گے جو اسکاٹ لینڈ کو آزادی دلائے گی۔”انہوں نے کہا، ”آئیے پہلے پانچ برسوں میں اس بات پر غور کریں کہ آیا ہمیں بادشاہت سے نکل کر ایک منتخب سربراہ والی مملکت بننا چاہیے یا نہیں۔
69