حکومت نے سینیٹ میں پیش کیا جانے والا پُر تشدد انتہا پسندی روک تھام بل 2023 اتحادیوں سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے شدید احتجاج کے بعد واپس لے لیا ہے میڈیا کے مطابق گزشتہ اتوار کو سینیٹ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پُرتشدد انتہا پسندی روک تھام بل وزیر مملکت شہادت اعوان نے پیش کیا تھا تاہم اس بل کو پیش کرنے پر صرف اپوزیشن ہی نہیں بلکہ خود حکومت کی اتحادی جماعتوں اور ن لیگی سینیٹرز نے بھی شدید مخالفت کی تھی جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اس بل کو یہ کہتے ہوئے ڈراپ کر دیا تھا کہ حکومت کرے نہ کرے میں اس بل کو ڈراپ کرتا ہوں دوسری جانب پیپلز پارٹی اپنے وزرا پر اس بل کو ایوان میں پیش کرنے اور حمایت کرنے پر برہم ہوگئی تھی جب کہ اس بل کو سینیٹ میں پیش کیے جانے پر دو اہم اتحادی جماعتوں پی پی اور ن لیگ میں بھی اختلافات سامنے آئے تھے آج اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل واپس لینے کی تحریک پیش کی جس کو ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا یوں یہ متنازع بل واپس لے لیا گیا ’’یہ شکنجہ کل ہمارے گلے پڑے گا‘‘ ن لیگی سینیٹر کی انسداد تشدد بل کی سخت مخالفت وزیر قانون نے کہا کہ یہ بل ڈھائی سال پرانا تھا جو گزشتہ حکومت نے تیار کیا تھا اور موجودہ کابینہ میں نہیں آیا تھا وزیر اعظم کی ہدایت پر یہ بل واپس لے رہے ہیں
82