84

سیما حیدر بھارتی سیاستدانوں کو بھی کھٹکنے لگی، بی جے پی رکن کا معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ

بھارتیہ جنا پارٹی کے رکن اسمبلی ساکشی مہاراج نے پاکستانی شہری سیما غلام حیدر کے معاملے پر سخت ردِعمل کا اظہار کر دیا۔ساکشی مہاراج نے کہا جس وقت تجربہ کار سیاستدان میڈیا میں مائیک پر ہکلاتے ہیں تو کراچی کی سیما حیدر حیران کن طور پر بےباک انداز سے میڈیا میں بات چیت کرتی ہے۔انہوں نے کہا سیما صحافیوں کے ساتھ بھی باآسانی انگریزی اور ہندی دونوں میں بات چیت کر سکتی ہے جب کہ کہا جاتا ہے کہ وہ صرف پانچویں پاس ہے محبت ایک الگ چیز ہے لیکن چار بچوں کے ساتھ ایک خاتون کا پاکستان سے بھارت پہنچنا مشکوک ہے۔ساکشی مہاراج نے کہا کہ سیما حیدر کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا چاہئے کیونکہ کوئی بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا ہے کہ وہ جاسوس نہیں ہے جب کہ پب جی پردوستی اور محبت کے بعد چار بچوں کے ہمراہ بھارت جانے والی سیما نے دعویٰ کیا ہے کہ مذہب تبدیل کرنے کے بعد اسے آن لائن دھمکیاں مل رہی ہیں فرانسیسی خبررساں ادارے سے بات چیت میں سیما نے سچن کے دو کمروں پر مشتمل خاندانی گھر کے تنگ صحن میں بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم دوست بنے اور ہماری دوستی محبت میں بدل گئی اور ہماری بات چیت ہر صبح اور رات طویل ہوتی چلی گئی، آخر کار ہم ملنے کا فیصلہ کیا۔ ہندو مذہب اختیار کرلینے والی سیما کا کہنا تھا کہ میں واپس جانے یا سچن کو چھوڑنے کے بجائے مرجانا پسند کروں گی مذہب چھوڑنے والی سیما کے مطابق انہیں پہلے ہی آن لائن دھمکیاں مل چکی ہیں،انہوں نے کہاکہ وہ دونوں ایک ساتھ رہیں گے یا مرجائیں گے سیما نے کہا کہ وہ سب سے پہلے سچن کی گیمنگ کی مہارت سے متاثر ہوئی تھیں۔تین سال بعد یہ جوڑا مارچ میں نیپال میں ذاتی طور پر ملا اوروہ پہلی ہی ملاقات کے بعد اپنے بدسلوکی کرنے والے پاکستانی شوہر کو چھوڑنے کیلئے تیار ہوگئیں۔ 22 سالہ سچن مینا ایک غیر شادی شدہ ہندوستانی شاپ کیپنگ اسسٹنٹ اور ہندو ہیں، جن کی سیما سے دوستی اور پھرمحبت کی کہانی 2020 میں عالمی وبا کے دوران آن لائن شوٹنگ گیم کھیلتے ہوئے شروع ہوئی چاربچوں کے ساتھ پاکستان چھوڑ کر نیپال کے راستے بھارت جانے والی سیما مشروط ضمانت پررہا ہیں کہ وہ یہ جگہ چھوڑ کرکہیں نہیں جاسکتیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں