ای چالان کے تحت بھاری جرمانوں سے پریشان کراچی کے شہریوں کے لیے اہم پیش رفت سامنے آگئی ہے سندھ ہائیکورٹ میں جماعت اسلامی مرکزی مسلم لیگ، بس اونرز ایسوسی ایشن اور شہریوں کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور میں الگ اور کراچی میں الگ جرمانے ہیں، جو شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہے عدالت نے ریمارکس دیے کہ کراچی کا موازنہ دوسرے شہروں سے نہ کریں، ہر شہر کے اپنے حالات اور ڈائنامکس ہوتے ہیں عدالت کو بتایا گیا کہ کراچی میں بس اسٹینڈ تک موجود نہیں، شہر کا انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، سہولت کوئی نہیں مگر شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں ای چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کی دھمکیاں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دی گئیں درخواست گزاروں نے سوال اٹھایا کہ ایک ملک میں دو قوانین کیسے نافذ ہو سکتے ہیں لاہور میں ای چالان 200 روپے جبکہ کراچی میں 5000 روپے کیوں شہری سہولتوں کی حالت بھی انتہائی خراب ہے عدالت نے ای چالان کے خلاف فوری حکم امتناع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔ مزید سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔