سکھر ڈسٹرکٹ بار میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء کا کنوینشن، ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے ایک ہفتے کے بائیکاٹ کا اعلان

سکھر: ڈسٹرکٹ بار سکھر میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء کا اہم کنوینشن منعقد کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں وکلاء نے شرکت کی۔ وکلاء رہنماؤں نے اپنے خطاب میں کہا کہ وکلاء ہمیشہ ملک میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کرتے آئے ہیں، اور یہ نئی آئینی ترمیمیں اسی اصول کے منافی ہیں۔شرکاء نے بتایا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک بھر میں وکلاء سراپا احتجاج ہیں، جبکہ کراچی اور حیدرآباد کے بعد سکھر کے وکلاء نے بھی اس ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ایڈووکیٹ عامر نواز وڑائچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ نئی آئینی ترامیم بدنیتی پر مبنی ہیں اور اس کے خلاف سندھ بھر میں ایک ہفتے کے لیے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کو فل کورٹ میں سننے کے لیے فوری اجلاس بلایا جائے، اور سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے واپس لے کر انہیں فل کورٹ بینچ میں شامل کیا جائے۔عامر نواز وڑائچ نے زور دیا کہ وکلاء آئین اور عدلیہ کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔کنوینشن میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ وکلاء کے اتحاد سے خوف زدہ کچھ عناصر کو بدنظمی پھیلانے کے لیے کمرۂ اجلاس میں بھیجا گیا، تاہم وکلاء نے صورتحال پر قابو پا لیا۔