پاک افغان کشیدگی، سرحدی تجارت بند، تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان

پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث سرحدی تجارت مکمل طور پر معطل ہوگئی ہے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔12 اکتوبر سے تمام سرحدی راستوں پر دو طرفہ تجارت بند ہے، جس کے باعث درآمدات، برآمدات اور ٹرانزٹ ٹریڈ کا نظام متاثر ہوا ہے اور اربوں روپے مالیت کا سامان پھنس گیا ہے۔ سرحد کے دونوں جانب ہزاروں ٹرک اور کنٹینر پھنسے ہوئے ہیں جن میں خوراک، ادویات، سیمنٹ اور دیگر ضروری اشیا شامل ہیں۔پاکستان سے افغانستان کو چاول، سیمنٹ، ادویات، طبی آلات، کپڑا اور تازہ پھل برآمد کیے جاتے تھے جبکہ افغانستان سے کوئلہ، تازہ و خشک میوہ جات، سبزیاں، صابن، سگریٹ اور دیگر اشیا پاکستان درآمد کی جاتی تھیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان فورسز کی شدید فائرنگ کے جواب میں پاکستانی فورسز نے بھرپور کارروائی کی، جس کے بعد چترال سے بلوچستان تک پاک افغان سرحد پر کشیدگی پیدا ہوگئی۔کشیدگی کے باعث تورخم، خرلاچی، غلام خان اور چمن سمیت تمام اہم تجارتی راستے بند ہیں، جس کے باعث دونوں ممالک کو اربوں روپے کے تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔