اسرائیل کا امریکا کو دو ٹوک جواب: غزہ میں معاہدے کا کوئی امکان نہیں، کارروائیاں مزید تیز ہوں گی

تل ابیب/واشنگٹن: اسرائیل نے امریکا کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ غزہ میں کسی معاہدے کا کوئی امکان نہیں ہے اور عالمی تنقید کے باوجود فوجی کارروائیوں میں مزید توسیع کی جائے گی۔اسرائیلی مؤقف اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ اگر حماس نے اسرائیل کی شرائط تسلیم نہ کیں تو غزہ میں مزید شدت اختیار کرنے والے حملے کیے جائیں گے اور اسرائیل اپنی دھمکی پر عمل درآمد کرے گا۔اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق تل ابیب نے واشنگٹن کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں آپریشن کو مزید گہرا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔امریکی کوششیں ادھر امریکا اس وقت قطر کو دوبارہ ثالثی کے کردار میں لانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان بڑھتے ہوئے بحران کو کم کیا جا سکے۔یہ بحران اس وقت شدت اختیار کر گیا جب دوحہ میں حماس کے اعلیٰ رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے بعد قطر کا ثالثی کردار متاثر ہوا۔ ذرائع کے مطابق امریکا اسرائیل پر زور دے رہا ہے کہ وہ کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔غزہ کی صورتحال اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں غزہ سٹی پر حملے مزید تیز کر دیے ہیں۔ صرف پیر کی رات ہی 150 سے زائد اہداف پر بمباری کی گئی۔غزہ کے شہریوں کے لیے ایک ’عارضی منتقلی کا راستہ‘ قائم کیا گیا ہے تاکہ وہ محفوظ علاقوں میں منتقل ہو سکیں۔اندازہ ہے کہ 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد غزہ سٹی چھوڑ چکے ہیں، تاہم اب بھی ہزاروں افراد محفوظ مقامات نہ ملنے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔پس منظر امریکا کی کوشش ہے کہ قطر اور اسرائیل کے درمیان رابطے بحال ہوں تاکہ فریقین کسی سیاسی حل کی طرف بڑھ سکیں، تاہم اسرائیل نے واضح کر دیا ہے کہ اس وقت وہ کسی معاہدے کے لیے تیار نہیں۔