نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کہلانے والی اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ تہران حکومت نے اپنے قانونی دعوے میں کہا ہے کہ کینیڈا ایرانی ریاست کو حاصل مامونیت کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ اس کا ایک پس منظر یہ بھی ہے کہ کینیڈا نے 2012ء میں ایران کا نام ان ممالک کی اپنی فہرست میں شامل کر لیا تھا، جو دہشت گردی کی سرپرستی کرتی ہیں۔ایرانی موقف ہے کیا؟ایران نے دی ہیگ میں دائر کردہ اس مقدمے میں درخواست کی ہے کہ آئی سی جے کینیڈا کی حکومت کو حکم دے کہ وہ 2012ء میں منظور کردہ ایک کینیڈین قانون منسوخ کرے۔ اس قانون کے تحت دہشت گردانہ حملوں سے متاثر ہونے والے افراد کینیڈا کی سول عدالتوں میں مقدمات دائر کر کے دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاستوں سے مالی ازالے کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔ایران کو اقوام متحدہ کے خواتین کمیشن سے ہٹانے کا مطالبہتہران حکومت نے اپنی درخواست میں کہا ہے، ”کینیڈا نے اپنے ہاں ایران اور ایرانی املاک کے خلاف کئی ایسے حکومتی، قانونی اور عدالتی اقدامات کیے، جو اس پر عائد ہونے والی بین الاقوامی ذمے داریوں کے منافی ہیں۔‘‘ساتھ ہی ایران نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ان اقدامات کی تلافی کے طور پر کینیڈا ایران کو ازالے کی رقوم بھی ادا کرے۔کینیڈین عدالت کے فیصلے کا حوالہ تہران نے کینیڈا کے خلاف اس مقدمے میں گزشتہ برس سنائے جانے والے ایک کینیڈین عدالتی فیصلے کا حوالہ بھی دیا ہے۔ اس فیصلے میں کینیڈا کی ایک عدالت نے حکم دیا تھا کہ ایران 2020ء میں یوکرین کے ایک مسافر طیارے کو مار گرانے کے واقعے میں ہلاک ہونے والے چھ افراد کے خاندانوں کو زر تلافی کے طور پر 80 ملین ڈالر سے زائد کی رقوم ادا کرے۔یوکرائنی طیارہ ایرانی میزائل کا نشانہ بنا تھا: کینیڈا اور امریکا کا الزام یہ یوکرینی مسافر ہوائی جہاز تہران سے پرواز کے کچھ ہی دیر بعد مار گرایا گیا تھا اور آٹھ جنوری 2020ء کے روز پیش آنے والے اس واقعے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان میں سے 85 افراد یا تو کینیڈا کے شہری تھے یا مستقل بنیادوں پر کینیڈا میں آباد تارکین وطن۔اس یوکرینی مسافر طیارے کی تباہی کے تین روز بعد ایرانی مسلح افواج نے یہ اعتراف کر لیا تھا کہ انہوں نے تہران سے کییف کی طرف پرواز کرنے والے اس طیارے کو غلطی سے مار گرایا تھا۔ایرانی املاک سے متعلق کینیڈین عدالت کا گزشتہ فیصلہ کینیڈا کے خلاف دائر کردہ مقدمے میں ایران نے کینیڈا ہی کی ایک عدالت کے 2016ء میں سنائے گئے ایک فیصلے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔اس فیصلے میں عدالت نے کینیڈا میں ایران کی غیر سفارتی زمین اور بینک اکاؤنٹ ان متاثرین کے حوالے کیے جانے کا حکم سنایا تھا، جو حماس اور حزب اللہ کے حملوں میں ہلاک ہوئے تھے۔یرانی نژاد کینیڈین ریسرچر کی ایرانی جیل میں خودکشی اس فیصلے میں ان امریکی شہریوں کے لواحقین کو تقریباﹰ 13 ملین ڈالر کے برابر زر تلافی کا حکم سنایا گیا تھا، جو 1983ء سے لے کر 2002ء تک بیونس آئرس، اسرائیل، لبنان اور سعودی عرب میں کیے گئے آٹھ بم دھماکوں یا یرغمال بنا لیے جانے کی مسلح کارروائیوں میں مارے گئے تھے۔کینیڈا میں دہشت گردی کے منصوبے کا ایک ملزم ایران گیا تھا، امریکی حکام ایران اب چاہتا کیا ہے؟بین الاقوامی عدالت انصاف کے مطابق تہران حکومت نے اس مقدمے میں درخواست کی ہے کہ یہ عدالت اس امر کا جائزہ لے کہ کینیڈا ایران اور ایرانی املاک کو حاصل مامونیت کے احترام میں ناکامی کے باعث ایران سے متعلق خود پر عائد ہونے والی بین الاقوامی ذمے داریوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے اور ان کینیڈین اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔امریکہ مقتول ایرانی نیو کلیئر سائنسدانوں کے لواحقین کو چار بلین ڈالر زر تلافی ادا کرے، عدالتی فیصلہ ایران اور کینیڈا کے مابین سفارتی تعلقات کو کینیڈین حکومت نے 2012ء میں ختم کر دیا تھا۔ تب اس فیصلے کی وجوہات شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے لیے ایران کی حمایت، تہران کا جوہری پروگرام اور ایران کی طرف سے اسرائیل کو دی جانے والی دھمکیاں بتائی گئی تھیں۔دوسری عالمی جنگ کے بعد اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت آئی سی جے اس ادارے کی رکن ریاستوں کے مابین تنازعات کے قانونی تصفیے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ اس عالمی عدالت کے فیصلے حتمی ہوتے ہیں تاہم ان کے سنائے جانے میں اکثر کئی کئی سال لگ جاتے ہیں۔
71