پاکستان : کی سابق سفیر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کا مضبوط پیغام جا چکا اور پاکستان کو مزید کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور بھارت کے بیان کے خلاف پاکستان کا رد عمل درست تھا۔پاکستان کیخلاف امریکہ کا بیان بھارت کو خوش کرنے کی کوشش تھی بھارت اور امریکہ کے تعلقات مختلف شعبوں میں مضبوط ہوتے جا رہے ہیں ،امریکہ کی اولین ترجیح کسی طرح چین کو قابو کرنا ہے۔ملیحہ لودھی نے مزید کہا کہ چین اور امریکہ میں اس وقت تناؤ ایک حقیقت ہے اور چین کو قابو کرنے کی پالیسی میں امریکہ بھارت کا کردار دیکھ رہا ہے۔چین کے خلاف امریکہ کی پالیسی میں پاکستان کا کردار نہیں بنتا، پاکستان کسی چین مخالف اتحاد کا حصہ نہیں بن سکتا ملیحہ لودھی نے کہا اس تناؤ کی وجہ سے ایسی پالیسی بنانا ہوگی جو آزاد ہو اور دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات بھی رکھنا ہیں۔انہوں نے کہا امریکہ کا خود سب سے بڑا ٹریڈنگ پارٹنر چین ہے۔خیال رہے کہ حکومت نے بھارتی وزیراعظم اور امریکی صدر کے مشترکہ بیان کے معاملے پر امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے 22 جون کو جاری ہونے والے بھارت امریکا مشترکہ بیان کے حوالے سے آگاہ کیا گیا مشترکہ بیان میں پاکستان کے بارے میں غیر ضروری یکطرفہ اور گمراہ کن حوالوں پر تحفظات سے امریکا کو آگاہ کیا گیا ۔انہوں نے کہا امریکہ ایسے بیانات جاری کرنے سے گریز کرے جو پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد اور سیاسی طور پر محرک بیانیے کی حوصلہ افزائی کے طور پر سمجھے جائیں۔پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی میں تعاون بہتر طور پر آگے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد اور افہام و تفہیم پر مرکوز ماحول دو طرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ناگزیر ہے
74