ڈنمارک نے گرین لینڈ میں امریکی شہریوں کی خفیہ سرگرمیوں کا انکشاف کر دیا

ڈنمارک کی وزارتِ خارجہ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی شہری گرین لینڈ میں خفیہ اثر و رسوخ کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ اس سلسلے میں ڈنمارک نے امریکا کے چارج ڈی افیئرز کو طلب کر کے انٹیلی جنس رپورٹس پر بات چیت کی ہے ان رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی سابقہ انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے کم از کم تین افراد ایسی سرگرمیوں میں شامل ہیں جن کا مقصد گرین لینڈ کو ڈنمارک سے الگ کر کے امریکا کے قریب لانا ہے وزیر خارجہ لارس لوککے راسموسن نے خبردار کیا کہ گرین لینڈ کے مستقبل پر اثر انداز ہونے کی کوئی بھی بیرونی کوشش ناقابل قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم جانتے ہیں کہ غیر ملکی عناصر گرین لینڈ کی پوزیشن میں دلچسپی رکھتے ہیں، اس لیے ہمیں مستقبل میں مزید دباؤ کا سامنا ہو سکتا ہے یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر گرین لینڈ کو امریکا کا حصہ بنانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ وہ پہلے بھی 2019 میں جزیرے کو خریدنے کی پیشکش کر چکے ہیں۔ تاہم اب انہوں نے نہ صرف دلچسپی دہرائی ہے بلکہ اس پر کنٹرول حاصل کرنے کی بات بھی کی ہے ادھر نیٹو ممالک بھی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے فوجی طاقت کے استعمال کی دھمکی کے بعد جرمنی سمیت کئی یورپی ممالک گرین لینڈ میں فوج بھیجنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ امریکی دباؤ کا جواب دیا جا سکے گرین لینڈ دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہے جو آرکٹک میں واقع اور وسائل سے مالا مال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا اسے اپنی اسٹریٹجک ضروریات کے لیے اہم قرار دیتا ہے۔