پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے پانی روکنا واقعی جنگ کا باعث بن سکتا ہے ، سندھ طاس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی پاکستان کی ریڈ لائن ہے۔ سابق وزیرخارجہ اور پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے جرمنی کے نیوز چینل ڈی ڈبلیو کو انٹرویو میں کہا کہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا فیصلہ واپس لینا پڑے گا، یہ انسانی حقوق کے خلاف ہے، عمل درآمد تو دور کی بات ہے، صرف یہ دھمکی دینا کہ بھارت پاکستان کے پانی کو روکے گا،ا قوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق دفاع کی تو دور کی بات یہ تو ہماری بقا کا مسئلہ ہے، اگر ہم اپنے لوگوں کو پینے کے لیے پانی کا فراہم نہ کرسکیں توبطور ریاست ہماری ذمے داری ہے کہ میں انہیں ان کا حق دلواؤں چاہے اس کے لیے ہمیں جنگ کیوں نہ چھیڑنی پڑے، اور یہی ( پانی ) ہماری ریڈ لائن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے بہت سے واقعات ہوتے ہیں جن میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں سب سے بڑا ثبوت کلبھوش یادو کی گرفتاری ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے یہ نہیں کہا کہ اس کی وجہ سے ہم جنگ چھیڑ رہے ہیں لیکن بھارت نے پاکستان کا پانی بند کرنے پر عمل درآمد کیا تو مجبوراً پاکستان کو جنگ کے میدان میں اترنا پڑے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعہ پر اپنا نقطہ نظر دنیا کے سامنے پیش کرنے اور نئی دہلی کے غیر ثابت شدہ الزامات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک وسیع البنیاد سفارتی مہم شروع کرنےکیلئے پارلیمانی وفد تشکیل دیا تھا۔ بلاول بھٹو کی سربراہی میں تشکیل دیے گئے پارلیمانی وفد میں حنا ربانی کھر ، خرم دستگیر ، سینیٹرز شیری رحمان، مصدق ملک، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ، سینئر سفیر جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔ پارلیمانی وفد امریکا اور برطانیہ کا دورہ کرنے کے بعد ان دنوں بیلجیم کے دورے پر ہے۔
