لاہور ؛ پنجاب میں دو ایسے ٹریفک وارڈنز کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئیں جو کم از کم دو کروڑ روپے سے زائد مالیت کا سرکاری پٹرول چوری کرکے غائب ہو گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ندیم اسلم اور محمد طارق نامی دو ٹریفک وارڈنز نے سرکاری خزانے سے 88 ہزار 472 لیٹر پٹرول خورد برد کیا۔دونوں وارڈنز گذشتہ کئی سالوں سے منظم طریقے سے سرکاری خزانے پر ہاتھ صاف کر رہے تھے۔
سٹی ٹریفک پولیس کے اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دونوں ٹریفک وارڈنز کے خلاف انکوائری اس وقت شروع ہوئی جب وہ اچانک غائب ہوئے۔گذشتہ ایک ماہ سے دونوں ٹریفک وارڈنز سے متعلق کچھ پتہ نہیں۔دونوں اہلکاروں کو مینجمنٹ میں کام کرتے ہوئے کافی عرصہ ہو گیا تھا اور وہ لاجسٹکس کو دیکھ رہے تھے۔دونوں وارڈنز نے ادارے کی ایسی موٹر سائیکلوں پر پٹرول جاری کر رکھا تھا جو محکمہ کے استعمال میں ہی نہیں تھی لیکن ان کے واؤچر بن رہے تھے اور روزانہ پیٹرول بھی جاری ہو رہا تھا۔فیول کارڈ بھی استعمال کیے گئے اور دیگر کئی طریقوں سے پٹرول پر ڈاکہ مارا گیا۔پٹرول میں خورد برد کے مرتکب وارڈن طارق اور کانسٹیبل ندیم اسلم کو نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا۔دونوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کروایا گیا۔مقدمے کے اندراج کے بعد دونوں ٹریفک وارڈنز کی تلاش جاری ہے جو منصوبہ بندی کے تحت روپوش ہیں۔ ذرائع چیف ٹریفک آفیسر لاہور کا کہنا ہے کہ سرکاری مال پر ہاتھ صاف کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔یہاں واضح رہے کہ وفاق اور دیگر صوبوں کی طرح پنجاب میں جون کے مہینے میں بجٹ پیش کیا جاتا ہے اور اس سے پہلے گزشتہ سال کی تمام محکموں کی آڈٹ رپورٹس بھی تیار کی جاتی ہیں۔اس ضمن میں معلوم ہوا کہ آڈٹ رپورٹ کی تیاری کے وقت اصل صورتحال سامنےآئی جس میں 88 ہزار سے زائد لیٹر پٹرول کے متعلق ریکارڈ خاموش تھا۔
