مسلمان ملک اردن میں خواتین اساتذہ پر ایک انوکھی پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ صرف گرمیوں کی چھٹیوں میں ہی بچے پیدا کردیں، اردن میں یہ تعطیلات 27 جون سے شروع ہوتی ہیں اور ان کا دورانیہ 3 ماہ کا ہوتا ہے۔ العربیہ نیوز کے مطابق اردن کے ایک نجی سکول کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس کے ہاں کام کرنے والی خواتین اساتذہ کو صرف گرمیوں کی تعطیلات کے دوران بچے پیدا کرنے چاہئیں۔بتایا گیا ہے کہ اس مطالبے کو سوشل میڈیا صارفین اور اردن کی سوسائٹی نے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور اس کو خاص طور پر نجی زندگی میں مداخلت قرار دیا، اس صورت حال پر اردن کی وزارت تعلیم بھی تبصرہ کرنے پر مجبور ہوئی اور نجی سکول کی طرف سے جاری کیے گئے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے وزارت کے ترجمان نے کہا کہ وزارت تعلیم سکول کی طرف سے کیے جانے والے اس مطالبے کو دیکھ رہی ہے، دراصل یہ مطالبہ اردن میں قومی سطح پر خواتین اساتذہ کے ساتھ برتاؤ میں عمومی پالیسی کا اظہار نہیں کرتا، یہ خواتین اساتذہ کے خلاف ایک انفرادی فعل ہے، محکمہ خصوصی تعلیم کی ایک ٹیم مناسب اقدامات کرنے کے لیے سکول کا دورہ کرے گی۔اس حوالے سے اردن کے سابق رکن پارلیمنٹ قیس ضیاءالدین اور تعلیمی میدان میں سرگرم ایک کارکن نے کہا کہ یہ مطالبہ ذاتی آزادیوں کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اسے نجی زندگی پر پابندی تصور کیا جانا چاہیے، شروع میں پابندی اس بات پر تھی کہ ہم ٹی وی پر کیا دیکھتے ہیں، بعض اوقات ہم کیا پہنتے ہیں لیکن آج کچھ لوگ حمل کے اوقات اور کچھ مہینوں کی وضاحت کرنے پر آ گئے ہیں، یہ اردن کی طرف سے ضمانت دی گئی شخصی آزادی کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
