چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ پاکستان روس کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری کے فروغ سمیت مختلف شعبوں میں دوستانہ تعلقات بڑھانے کا خواہاں ہے، پارلیمانی اور تجارتی وفود کے تبادلوں سے دونوں ممالک کے مابین مزید مستحکم ہوں گے، دنیا کو درپیش چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لئے یکساں پالیسی اور حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے روسی فیڈریشن کونسل کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ روس فیڈریشن کونسل کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرنا میرے لیے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے، میرا اور میرے پارلیمانی وفد کا شاندار استقبال اور مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سپیکر روسی فیڈریشن کونسل ویلنٹینا ماتویینکو کا اس اہم اجلاس سے خطاب کرنے کے لئے مدعو کرنے کا بے حد مشکور ہوں۔انہوں نے کہا کہ روس رقبے کے لحاظ سے علاقائی طور پر دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، روس ایککثیر الثقافتی، شاندار تاریخ اور دنیا کے خوبصورت لوگوں کا وطن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دورے کی خوشگوار یادیں ہمیشہ میرے دل میں رہیں گی، روسی فیڈریشن کا جھنڈا سفید، نیلے اور سرخ رنگوں کے انوکھا امتزاج ہے، یہ رنگ آزادی، انصاف اور بہادری کی علامت ہیں، روس کا قومی ترانہ حب الوطنی، طاقت اور قومی عظمت کے لیے جدوجہد کرنے کا اہم پیغام دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا روس کا یہ پہلا دورہ پاکستان اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کی یادگاری تقریبات کا اہم حصہ ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان دوستانہ رشتہ صدیوں پر محیط ہے، آج کی بدلتی ہوئی دنیا میں ہمارے دوطرفہ تعلقات کا روشن مستقبل دیکھ رہا ہوں، روس فیڈریشن کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے خواہاں ہیں، دونوں ممالک کے مابین تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے اقدامات اور موثر حکمت عملی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ نازی ازم کی شکست ایک عظیم مقصد کے لیے مشترکہ جدوجہد تھی، آج بھی ہم لینن گراڈ کو حب الوطنی اور بہادری کی علامت سمجھتے ہیں، لینن گراڈ کی تاریخی جنگ کی 80 ویں سالگرہ پر میں روسی ا فواج اور عوام کی بہادری اور قربانیوں کو خصوصی خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ہمارے نامور شاعر فیض احمد فیض کولینن امن انعام سے نوازا گیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹ آف پاکستان میں پاکستان کے ایک سابق وزیر اعظم پاکستان روس فرینڈ شپ گروپ کے سربراہ ہیں، پاکستان اورروس کے مابین دوستانہ تعلقات کو بحال کرنے میں آپ کا ذاتی کردار قابل تحسین ہے، پاکستان سینیٹ اور روسی فیڈریشن کونسل میں پاک روس دوستی کے پارلیمانی گروپس وجود رکھتے ہیں، پارلیمانی و تجارتی وفود کے تبادلوں سے دونوں ممالک مزید ایک دوسرے کے قریب ہوں گے، پارلیمانی تعاون موثر سفارت کاری اور اقوام کے درمیان خوشگوار تعلقات کا ایک اہم جز ہے۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ رواں برس پاکستان سینیٹ کا گولڈن جوبلی اجلاس منعقد ہوا جس میں روس کے سفیر کو بھی مدعو کیا اور اجلاس میں ان کے خطاب کو سراہا گیا، پاکستان کی پارلیمنٹ اہم بین الاقوامی پارلیمانی فورمز جیسے کہ بین الپارلیمانی یونین، کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن اور ایشیائی پارلیمانی اسمبلی میں پارلیمانوں کے درمیان کثیر الجہتی روابط اور ہم آہنگی کو بڑھانے کے لیے فعال کردار ادا کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام عالم کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جن میں موسمی تغیرات، اقتصادی صورتحال، دہشت گردی و دیگر شامل ہیں، درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لئے ہم سب کو یکساں پالیسی اور حکمت عملی اختیار کرنا ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک ایسا فورم ہے جو دنیا کے معاشی کساد بازاری، وبائی امراض، موسمیاتی تبدیلی، اسلامو فوبیا، انتہا پسندی اور بین الاقوامی دہشت گردی جیسے مسائل کے حل کے لئے اہم کردار ادا کر سکتا ہے، پارلیمان علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حل کے لئے قائدانہ کردار ادا کر سکتے ہیں، دنیا کی پارلیمانوں کے درمیان تعمیری مکالمے سے اقوام کے درمیان مفاہمت اور ہم آہنگی پیدا کی جا سکتی ہے، عالمی چیلنجز کے پیش نظر پاکستان کی پارلیمنٹ فعال کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتاہے، پاکستان اور روس کے تعلقات نہ صرف ہمارے متعلقہ قومی مفادات بلکہ علاقائی اور عالمی استحکام اور سلامتی میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان تمام تنازعات کے سفارتی حل پر یقین رکھتا ہے، پاکستان عالمی براداری پر زور دیتا ہے کہ وہ پائیدار امن اور استحکام کے حصول کے لیے مل کر کام کریں، انسانی حقوق ہم سب کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے دہائیوں پرانے مسائل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونے چاہیں، بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بدترین انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہے، علاقے کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے مابین پارلیمانی سفارت کاری نے اعتماد اور دوستی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے بے پناہ امکانات موجود ہیں، مجھے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان اور روس کے تعلقات کی مثبت سمت میں رفتار کو دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے، ہمارے تعلقات کو مضبوط کرنے کی شدید خواہش دونوں طرف موجود ہے، ہمارے تعلقات علاقائی اور بین الاقوامی استحکام کے مثبت تصور پر مبنی باہمی مفادات میں جڑے ہوئے ہیں۔صادق سنجرانی نے کہا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات کو مثبت سمت میں آگے بڑھانے کے لیے روس کے صدر پیوٹن کی حمایت کا تہہ دل سے اعتراف کرتے ہیں، 25 مئی 2023 ہمارے لیے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس دن پاکستان اور روس کے درمیان تجارتی شپنگ سروس کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا، روس کا پہلا مال بردار جہاز ”سینٹ پیٹرزبرگ” اسی دن کراچی بندرگاہ پہنچا تھا، دوطرفہ سرمایہ کاری ہمارے دونوں ممالک میں اقتصادی ترقی، روزگار کے مواقعوں اور تکنیکی ترقی کو فروغ دینے کے بے پناہ امکانات رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، سی پیک نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لئے گیم چینجر ثابت ہوگا، پاکستان سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش ماحول فراہم کرتا ہے جو نئی منڈیوں کی تلاش کر رہے ہیں، ہم صدر ولادیمیر پوٹن کی پالیسیوں کو اپنے دوطرفہ اقتصادی تعاون کے فروغ کے لئے روشن اْمید سمجھتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ پاکستان اور روس ایک مشترکہ عالمی نظریہ رکھتے ہیں، دونوں ممالک اقوام متحدہ کے بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہیں، پارلیمانی وفود کے تبادلوں سے دونوں ممالک کے مابین رابطوں اور مکالموں کو فروغ ملا ہے، دونوں ممالک کے مابین اعتماد و احترام کے احساسات کو فروغ ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام صدر پوٹن کے اس واضح موقف کی دل کی گہرائیوں سے مشکور ہے کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کرنا اور مقدس کتب کو نذر آتش کر نے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کوئی بھی مہذب معاشرہ اس طرح کی بے لگام آزادی کو کسی بھی برادری کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک جامع معاشرے کو فروغ دینے کے لیے روس کے صدر کے عزم کی تعریف کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ روس میں ایک اہم مسلم کمیونٹی ہے اور اسلام اس کے ثقافتی اور تاریخی ورثے کا اہم جزو ہے، بین المذاہب ہم آہنگی اور ثقافتی افہام و تفہیم کو فروغ دینے میں تعاون کرنے اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مستقبل میں ہمارے دوطرفہ تعلقات کے مزید روشن امکانات ہیں اور میں روس کے ساتھ دوستی اور تعاون کے اس سفر کو جاری رکھنے کا متمنی ہوں، روس میں مسلم برادری کی کثیر تعداد موجود ہے جو دونوں ممالک کے لئے ایک اثاثہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کی جانب سے روسی فیڈریشن کے صدر ولادیمیر پوٹن کو پاکستان کا خصوصی دورہ کرنے کی دعوت دیتا ہوں، اْمید ہے کہ رشین فیڈریشن کے صدر ہماری دعوت کا احترام کریں گے اور جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے، روسی صدر کا دورہ پاکستان ہمارے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہوگا، روس کے صدر کی میزبانی ہر پاکستانی کے لیے قابل فخر ہو گی۔
