سابق وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا جس کے بعد ان پر پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے سخت تنقید کی گئی۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق عثمان بزدار پر ہونے والی تنقید پر ردِعمل دیتے ہوئے ان کے خاندانی ذرائع نے کہا کہ عثمان بزدار نے ہمیشہ وہ مانا جس کا عمران خان نے انہیں کرنے کا کہا۔عثمان بزدار نے کسی لمحے عمران خان کو دھوکا نہیں دیا۔یہاں تک کہ جب عمران خان نے انہیں بتایا کہ چوہدری پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کا فیصلہ کیا ہے تو تب بھی عثمان بزدار نے عمران خان کے فیصلے پر عمل کیا اور بغیر سوال پوچھے ان کی حمایت کی۔پرویز خٹک یا پی ٹی آئی چھوڑنے والے کسی دوسرے لیڈر پر تنقید نہیں کی گئی لیکن عثمان بزدار پر اس لیے تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ سافٹ ٹارگٹ ہیں۔عثمان بزدار کے خاندان ذرائع نے مزید کہا کہ گذشتہ 14 ماہ سے پنجاب کے مختلف شہروں میں سیاسی تشدد کا شکار رہے اور مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔پارٹی کا ایک بھی رکن عثمان بزدار کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا اور نہ ہی ان کی سماعتوں پر عدالتوں میں ان کے ساتھ گیا۔ہم نے کبھی شکایت نہیں، عثمان بزدار نے اکیلے ہی تمام مقدمات کا ذاتی طور پر سامنا کیا۔خیال رہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے سابق وزیر اعلی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے قابل اعتبار ساتھی سردارعثمان بزدارکی طرف سے سیاست سے دستبرداری کے اعلان نے پی ٹی آئی کے لیے ایک بڑی پریشان کن صورتحال پیدا کر دی ہے۔جنوبی پنجاب کے علاقے تونسہ سے تعلق رکھنے والے چون سالہ عثمان بزدار کو پچھلے چودہ مہینوں سے کرپشن کے متعدد مقدمات کا سامنا تھا۔جمعہ کے روز ایک مختصر پریس کانفرنس میں انہوں نے نو مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے سیاست سے دستبرداری کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ فوج کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئندہ بھی کھڑے رہیں گے۔ہ عثمان بزدار پی ٹی آئی کے دور حکومت میں تین سال سے زائد عرصے تک پنجاب صوبے کے وزیراعلیٰ رہے۔ انہیں پی ٹی آئی کے متعدد اہم اور سینئر لیڈروں کو نظر انداز کرکے عمران خان نے وزیر اعلی بنایا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ پچھلے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بار بار کے مشوروں کے باوجود عمران خان نے انہیں وزارت اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے سے انکار کر دیا تھا۔
