سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 قانون بن گیا۔صدر پاکستان عارف علوی نے قانون سازی میں حکومت کی مدد کی اور دستخط بھی کیے ۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے بعد اب نوازشریف اور جہانگیر ترین بھی اب اپیل دائر کر سکیں گے۔ سپریم کورٹ براہ راست مقدمات میں جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر اپیل دائر ہوسکے گی اور فیصلہ کرنے والے بنچ سے بڑا بنچ اپیل سنے گا، سپریم کورٹ ریویو ایکٹ صدر کی منظوری کے بعد قانون بن گیا ہے۔آج سپریم کورٹ میں پنجاب میں انتخابات فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں کچھ بات کرنا چاہتا ہوں، سپریم کورٹ کے نظرثانی کے قوانین منظور ہو چکے ہیں،سپریم کورٹ کے نظرِثانی کے قوانین کا اطلاق جمعے سے ہوگا۔صدر مملکت کی منظوری کے بعد نظرثانی قانون بن چکا ہے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ نظرثانی قانون سے متعلق سن کر وکیل الیکشن کمیشن کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی۔اٹارنی جنرل نے کہا سپریم کورٹ کے اصل دائرہ اختیار آرٹیکل 184 تھری میں نظرثانی کا قانون بنایا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے نظرِثانی اختیار کو وسیع کیا گیا ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ نیا قانون آچکا ہے ہم بات سمجھ رہے ہیں، آج سماعت ملتوی کر دیتے ہیں، تحریک انصاف کو بھی قانون سازی کا علم ہو جائے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے جمعرات کو جوڈیشل کمیشن والا کیس مقرر ہے،آپ اس بارے میں بھی حکومت سے ہدایات لے لیں۔یہ تو بڑا دلچسپ معاملہ ہو گا،یہ عدالت عدلیہ کی آزادی کے بنیادی حق کو بھی دیکھتی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ کے ہی فیصلے آرٹیکل 187 کے تحت نظرِثانی کا دائرہ اختیار بڑھانے کی راہ دے رہے ہیں۔جج کی جانبداری کا بھی معاملہ اٹھایا گیا ہے۔کیوریٹیو ریویو کا جو معاملہ آپ نے اٹھایا اس کو بھی دیکھ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی گئی۔
