67

پوری کابینہ کو توہین عدالت کا نوٹس دیا گیا تو پارلیمنٹ رسوا ہو گی یا اس کو رسوا کرنے والے توہین عدالت کا نوٹس آیا اور اس پر عمل ہوا تو حکومت کو نقصان ہو گا۔وزیر داخلہ راناثناء اللہ کی گفتگو

اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کی بحالی ایگزیکٹو آرڈر سے ہو سکتی ہے تو اسی آرڈر سے رخصت بھی ہو سکتے ہیں۔راناثناء اللہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بقا کی جنگ آخری حد تک لڑی جاتی ہے۔دعا ہے ایسا موقع نہ آئے لیکن ایسا موقع آیا تو ہر آپشن استعمال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا صورتحال یہاں تک پہنچنے میں حکومت یا پارلیمنٹ کا قصور نہیں۔حکومت وزیراعظم اور کابینہ ہے، پوری کابینہ کو توہین عدالت کا نوٹس دیا گیا تو پارلیمنٹ رسوا ہو گی یا اس کو رسوا کرنے والے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ، پارلیمنٹ اور نواز لیگ کے لیے پیچھے ہٹنے کا کوئی راستہ نہیں۔توہین عدالت کا نوٹس آیا اور اس پر عمل ہوا تو حکومت کو نقصان ہو گا۔توہین عدالت نوٹس پر عملدرآمد نہ ہوا تو پھر سجاد علی شاہ کی طرح انہیں گھر جانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آڈیولیک پرایف آئی اے ثاقب نثارکوطلب کرسکتی ہے،ثاقب نثارکیخلاف کارروائی ہونی چاہیے،آڈیولیک کواپنے طورپرچیک کیاوہ درست ہے،جسٹس شوکت صدیقی کامعاملہ پارلیمانی کمیٹی دیکھے گی،جنرل فیض کیخلاف تحقیقات ہوسکتی ہیں،اداروں کو ثاقب نثاراورفیض حمیدکے پیچھے نہیں کھڑنا ہونا چاہئے ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارے کچھ لوگ بھی جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کے حق میں تھے،جنرل باجوہ ایکسٹینشن کے حق میں تھے،عمران خان کومانناچاہیے کہ وہ استعمال ہوئے،سیاستدانوں کے چہرے پرکالک ملنے کادھندااسٹیبلشمنٹ بہت پہلے سے کررہی ہے،جب ہمیں اسٹیبلشمنٹ کے دھندے کاپتہ چلاتو پی پی اورن لیگ نے چارٹرآف معیشت کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کا مہراہے،عمران خان کے ہوتے ہوئے ملک کے حالات بہتر نہیں ہوسکتے،اگر آج ماضی کی طرح آئی ایس آئی کاکردارہوتا توان لوگوں کواس طرح ضمانتیں نہ ملتی،آج اسٹیبلشمنٹ کا وہ کردارنہیں ہے جو2018میں تھا۔
وزیر داخلہ نے گزشتہ دنوں پولیس اور محکمہ اینٹی کرپشن کے لاہور میں چودھری پرویزالہٰی کے گھر مارے گئے چھاپے کے حوالے سے کہاکہ گھرکی دیواریں جس طرح پھلانگیں گئی اس کی مذمت کرتا ہوں،چوہدری پرویزالہ،ْی کے گھرپرجوواقعہ پیش آیااس کامجھے افسوس ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں