لاہور : وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا اختیار آئین کی تشریح ہے،آئین کی ترمیم کرنا نہیں۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملک احمد خان نے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کی آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح نیا آئین لکھنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے آئین کی شق 63 اے کی جو تشریح کی وہ آئین سے متصادم ہے،تمام آئینی ماہرین کی یہی رائے ہے لٰہذا سپریم کورٹ کی آئین سے متصادم تشریح کو کالعدم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور اس حوالے سے جلد پارلیمنٹ کا اجلاس بلانا چاہیے۔قبل ازیں ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ایک ادارے کی جانب سے لاڈلے کیلئے جانبداری واضح ہے،نظام عدل میں مزید بگاڑ نہ پیدا کیا جائے،دو خواتین کی گفتگو کے بعد نظام عدل پر سوالیہ نشان اٹھ رہا ہے،انصاف کرنے والے ادارے میں بیٹھے فیصلہ کرنے والوں نے کیا آرٹیکل تین کو نہیں پڑھا، کسی جج کا ذاتی مفاد ہو یا رشتہ داروں کا تعلق ہوتو وہ کیس نہیں سن سکتا۔انہوں نے کہا کہ خواتین کا طبقہ جو عمران خان کے گرد بیٹھا ہے وہ فیصلے نظر آ رہے ہیں، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات ہونے چاہئیں،ایک صوبے میں قبل از وقت انتخابات کے نتائج دوسرے صوبوں کے انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہوں گے۔ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، ملک کے اس اعلیٰ ادار ے کے حقوق کو سلب نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس کا مقصد قانون سازی کرنا ہے یہ قانون سازی نہیں کرے گا تو کیا کرے گا؟ انکا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اپنی آئینی حدوں کے اندر رہ کر اپنا کام کر رہی ہے، اسے اس آئین کے تحت حاصل اختیار سے نہیں روکا جا سکتا، ججز کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے، ججوں کو قانون کی حکمرانی کا پرجوش حامی ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت عوامی جماعت ہے الیکشن سے بھاگنے والے نہیں ہیں۔
53