فلور ملز کی جانب سے ممکنہ احتجاج اور الٹی میٹم کی دھمکی کے بعد حکومت سندھ نے گندم ٹریڈرز کو دی جانے والی سرکاری گندم کی فراہمی کے آرڈرز منسوخ کر دیے ہیں۔ اس حوالے سے حکومت سندھ نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کے تحت ٹریڈرز کو گندم کی فراہمی فوری طور پر روک دی گئی ہے۔فلور ملز ایسوسی ایشن کے مطابق محکمہ خوراک کی جانب سے جاری ہنگامی مراسلے میں ٹریڈرز کو جاری کیے گئے تمام گندم کے چالان منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ فلور ملز نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ٹریڈرز کو سرکاری گندم دی جاتی رہی تو 15 جنوری کے بعد آٹے کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ فلور ملز نے گندم ٹریڈرز کو دینے کے خلاف احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے سندھ حکومت کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ ٹریڈرز کو فوری طور پر گندم کی فراہمی بند کی جائے۔ فلور ملز کا مؤقف تھا کہ ٹریڈرز سستی سرکاری گندم حاصل کر کے مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں، جبکہ اس گندم پر سندھ کے عوام کو سبسڈی دی جاتی ہے۔فلور ملز اور سندھ حکومت کے درمیان تنازعہ گندم کی غیر منصفانہ تقسیم پر تھا۔ فلور ملز کی شکایات کے بعد سندھ حکومت نے سیکریٹری فوڈ کو عہدے سے ہٹا کر گھر بھیج دیا ہے، جبکہ گریڈ 20 کے افسر غلام عباس کو نیا کریٹری فوڈ مقرر کر دیا گیا ہے۔ماہرین کے مطابق سندھ حکومت کا یہ فیصلہ آٹے کی ممکنہ قلت کو روکنے اور عوامی مفاد کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے، جبکہ صورتحال پر نظر رکھنے کا سلسلہ جاری ہے۔