سندھ کے وزیر آبپاشی جام خان شورو نے سکر بئراج کے مرمتی اور بحالی کاموں کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکر بئراج پر ایک سو سال بعد نہ صرف مکینیکل بلکہ اسٹرکچرل جانچ بھی کی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال 17 گیٹس تبدیل کیے گئے تھے جبکہ رواں سال 16 گیٹس کی تبدیلی منصوبے میں شامل تھی، تاہم اہمیت کے پیش نظر اس سال مجموعی طور پر 27 گیٹس تبدیل کیے جا رہے ہیں۔ ان گیٹس سے 70 فیصد پانی کا بہاؤ گزرتا ہے، جبکہ 2010 کے تباہ کن سیلاب کے دوران بھی 12 لاکھ کیوسک پانی انہی دروازوں سے گزرا تھا۔وزیر آبپاشی کے مطابق 15 سے 22 نمبر گیٹس کے سامنے سب سے پہلے بند لگایا گیا ہے، جبکہ 19 جنوری تک باقی گیٹس کے سامنے بھی بند تعمیر کیے جائیں گے۔ بئراج کی حفاظت کے لیے جدید مشینری، جی پی آر اور ایکسرے کے ذریعے اندرونی جانچ کی جا رہی ہے۔جام خان شورو نے کہا کہ کاؤنٹر ویٹ ختم کر کے انفرااسٹرکچر کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔ سکر بئراج اور نہروں کے 55 گیٹس کی تبدیلی کے لیے مجموعی طور پر 17 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے، جبکہ ڈی سلٹنگ کے لیے الگ سے فنڈز رکھے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پانی کے بہاؤ کے انداز میں نمایاں تبدیلی آئی ہےجو پانی پہلے اپریل میں آتا تھا اب جون میں آ رہا ہے۔ راوی، ستلج اور بیاس دریاؤں میں اچانک پانی کا آنا بھی موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔ پاکستان کو ہونے والے نقصانات کا کیس عالمی سطح پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے اٹھایا ہے۔