روس نے ہفتے کے روز یوکرین کے دارالحکومت کیف سمیت ملک کے مختلف علاقوں پر میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے شدید حملے کیے ہیں خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اہم ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں، جس میں تقریباً چار سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ممکنہ معاہدے پر بات چیت متوقع ہے۔حملوں سے قبل صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ اتوار کو فلوریڈا میں ہونے والی ملاقات میں جنگ کے بعد علاقائی کنٹرول سے متعلق معاملات زیر بحث آئیں گے۔ واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ فروری 2022 میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر حملہ کیا، جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد یورپ کا سب سے ہلاکت خیز تنازعہ قرار دیا جاتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کیف میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جس کے بعد یوکرین کے فضائی دفاعی نظام کو فوری طور پر متحرک کر دیا گیا۔ یوکرینی فوج نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ روس کی جانب سے میزائل داغے جا رہے ہیں، جبکہ فضائیہ کے مطابق روسی ڈرونز نے دارالحکومت کے علاوہ شمال مشرقی اور جنوبی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔عینی شاہدین کے مطابق صبح 8 بجے تک حملے جاری رہے اور کیف میں فضائی حملے کا الرٹ برقرار رہا۔ شہر کی انتظامیہ کے مطابق کم از کم 8 افراد زخمی ہوئے ہیں۔روس کی جانب سے ان حملوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیایوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ اس سے قبل جمعرات کی رات روس نے یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا اور جنوبی بندرگاہی شہر اوڈیسا میں حملے تیز کیے۔ادھر صدر زیلنسکی نے بتایا کہ امریکا کی قیادت میں تیار کیے جانے والے امن منصوبے کا 20 نکاتی مسودہ 90 فیصد مکمل ہو چکا ہے اور نئے سال سے قبل اہم پیش رفت ممکن ہے۔