امریکی جریدے فارن پالیسی نے اپنے تجزیے میں کہا ہے کہ ٹرمپ کی نئی خارجہ پالیسی میں پاکستان بڑی کامیابی کے ساتھ ‘وِنر’ اور بھارت واضح طور پر ‘لوزر’ قرار دیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی خارجہ پالیسی میں پاکستان بڑی کامیابی کے ساتھ “ونر” اور بھارت کو “لوزر” قرار دیا گیا، دنیا کا معتبر ترین جریدہ فارن پالیسی بھی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا معترف ہو گیا۔
فارن پالیسی کے مطابق واشنگٹن میں توازن پاکستان کے حق میں پلٹ گیا، ٹرمپ کے دوسرے دور میں پاکستان نے واشنگٹن میں اسٹریٹجک کم بیک کیا جو بھارت کے لیے دھچکا ثابت ہوا۔ واشنگٹن میں پاکستان کی واپسی کو خاموش مگر فیصلہ کن کامیابی قرار دیا گیا، پاکستان نے وہ حاصل کیا جو کئی اتحادی بھی نہ کر سکے،فارن پالیسی نے لکھا کہ امریکا کے نزدیک پاکستان ایک بار پھر قابل قدر اور کارآمد شراکت دار بن گیا، پاکستان کی اسمارٹ حکمت عملی نے واشنگٹن میں طاقت کا توازن اسلام آباد کے حق میں بدل دیا اور پاکستان نے نہ صرف جگہ بنائی بلکہ اثر بھی قائم کیا، واشنگٹن میں پاکستان کو دوبارہ سنجیدگی سے لیا جانے لگا ہے۔
فارن پالیسی کے مضمون میں کہا گیا ہے کہ دوسرے دور میں دہشت گرد حملے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری میں پاکستان کے کردار نے ٹرمپ کو کامیابی دی، پاکستان نے ٹرمپ کے “ٹرانزیکشنل” فریم ورک میں نتیجہ خیز سفارت کاری کی، کرپٹو کرنسی جیسے معاملات بھی پاک امریکا بات چیت اور ڈیلز کا حصہ بنے۔
فارن پالیسی کے مضمون میں اہم معدنیات پر تعاون کا بھی ذکر آیا ہے، ٹرمپ کی فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ذاتی قربت پاک امریکا تعلقات کی پیشرفت کی اہم وجہ ہے اور پاکستان کی واشنگٹن واپسی کا مرکزی ستون بنی۔ جریدے میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن میں پاکستان کی آواز عسکری قیادت کی بدولت پھر سے وزن دار بنی، اوول آفس میں فیلڈ مارشل اور وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا گیا، ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ذاتی رغبت کو اہم عنصر قرار دیا، فارن پالیسی میں کہا گیا کہ پاکستان کی عسکری قیادت نے سفارت کاری میں اسٹریٹجک برتری دلائی ہے۔
دوسری جانب پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کے مطابق پاک امریکا تعلقات پھر سے بہت اچھے ہو گئے اور یہی وجہ ہے کہ واشنگٹن کے بھارت سے تعلقات کمزور ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ دور میں پاکستان آگے جبکہ بھارت دفاعی اور سرد مہری کی پوزیشن پر چلا گیا، بھارت تجارتی دباؤ میں رہا، امریکا بھارت تعلقات دو دہائیوں کی کم ترین سطح پر پہنچے، بھارت کی روسی تیل خریداری بھی واشنگٹن کی ناراضی کی وجہ بنی ہے