وفاقی حکومت کا زرخیز ای زرعی قرضہ پروگرام 93 فیصد چھوٹے کسانوں کے لیے بلا ضمانت ڈیجیٹل فنانس

وفاقی حکومت نے رسمی مالیاتی نظام سے باہر رہنے والے 93 فیصد چھوٹے کسانوں اور کاشتکاروں کے لیے ’زرخیز ای‘ کے نام سے زرعی قرضہ پروگرام کا آغاز کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق یہ ایک بلا ضمانت، ڈیجیٹل طور پر فعال زرعی قرضہ اسکیم ہے جس کا مقصد ان کسانوں کو مالیاتی نظام میں شامل کرنا ہے جو طویل عرصے سے اس سے محروم تھے۔وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام محض تدریجی نہیں بلکہ ایک بنیادی اور ڈھانچہ جاتی اصلاح ہے۔ پروگرام کے تحت 7 لاکھ 50 ہزار ایسے کسانوں کو مالیاتی نظام میں شامل کیا جائے گا جو پہلے اس کا حصہ نہیں بن سکے تھے۔ آئندہ تین برسوں میں اس اسکیم کے ذریعے دیہی معیشت میں 300 ارب روپے کے بہاؤ کی توقع ہے۔اس پروگرام میں قرضوں کے لیے زمین کی ملکیت کو شرط بنانے کے بجائے صلاحیت کی بنیاد پر فنانس فراہم کیا جائے گا۔ سرخ فیتے کی جگہ ڈیجیٹل ایگرونومی، سیٹلائٹ ڈیٹا اور تصدیق شدہ شناختی نظام استعمال ہوگا۔ پاکستان میں زرعی قرضوں کا نظام تاریخی طور پر پیمانے کو ترجیح دیتا رہا ہے، جہاں 7 فیصد کسان مجموعی زرعی قرضوں کا 68 فیصد حصہ لے رہے تھے—نیا پروگرام اس عدم توازن کو درست کرنے کی کوشش ہے۔اسکیم کے تحت مزارع کسانوں کے لیے 5 لاکھ روپے تک اور زمین رکھنے والے کسانوں کے لیے 10 لاکھ روپے تک کے قرضوں کا ہدف مقرر ہے۔ پروگرام کو مساوی علاقائی بنیادوں پر ترتیب دیا گیا ہے تاکہ خیبر پختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور سندھ و پنجاب کے محروم علاقوں کے کسان یکساں طور پر مستفید ہو سکیں۔ فصل اور زندگی کے بیمہ کی سہولت بھی شامل ہے۔پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظفر مسعود نے کہا کہ بینکنگ انڈسٹری زرخیز ایپ کے کامیاب نفاذ کے لیے پرعزم ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون جاری رہے گا تاکہ کسانوں تک رسائی بڑھے اور طریقہ کار آسان ہو۔ زرخیز ایپ اب گوگل پلے اسٹور پر دستیاب ہے، جبکہ ڈیجیٹل آن بورڈنگ میں مدد کے لیے کسان قریبی بینک برانچ سے رجوع کر سکتے ہیں۔