اقوام متحدہ نے پاک بھارت جنگ 2025 سے متعلق اہم رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں پاکستان کے مؤقف اور بیانیے کی واضح طور پر تصدیق کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بھارت کی جانب سے پاکستان کی حدود میں طاقت کے استعمال کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق 7 مئی 2025 کو بھارت نے ’’آپریشن سندور‘‘ کے تحت پاکستان کی سرزمین میں عسکری کارروائی کی۔ اسی دن پاکستان نے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل کو آگاہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بھارت کا طرزِ عمل بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔ اقوام متحدہ نے بھارتی اصطلاح ’’ہیلڈ ان ابینس‘‘ کو بھی مبہم قرار دیا اور کہا کہ اس فیصلے کے نتیجے میں پانی، خوراک، صحت، روزگار، ماحول اور ترقی سے متعلق بنیادی انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔اقوام متحدہ نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے اقدام کو غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرحد پار پانی کے حقوق میں مداخلت قابلِ قبول نہیں۔ پانی کو کسی بھی صورت سیاسی یا معاشی دباؤ کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
رپورٹ کے مطابق پانی روکنے کے اثرات براہِ راست عام پاکستانی شہریوں پر پڑتے ہیں، جبکہ کاؤنٹر میژرز بھی بنیادی انسانی حقوق سے استثنیٰ نہیں رکھتے۔ اقوام متحدہ نے زور دیا کہ تنازعات کا حل صرف معاہدے میں طے شدہ تصفیہ کے طریقہ کار کے تحت ہی ممکن ہے۔