آئی ایم ایف کا پاکستان کے کسٹمز اسٹرکچر پر سخت اعتراض درآمدی ٹیرف خطے میں سب سے زیادہ قرار

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے کسٹمز اسٹرکچر کو پیچیدہ اور ناقص قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں نافذ درآمدی ٹیرف خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں، جو برآمدات میں کمی کی بڑی وجہ بن رہے ہیں اے آر وائی نیوز کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تجارتی پالیسیاں بھاری اور پیچیدہ ٹیرف اسٹرکچر کے ذریعے مقامی مصنوعات کو تحفظ فراہم کر رہی ہیں، تاہم اس کا فائدہ صرف چند مخصوص سیکٹرز اور بڑی کمپنیوں کو ہو رہا ہے آئی ایم ایف کے مطابق گزشتہ دہائیوں میں کسٹمز ڈیوٹیز میں بتدریج کمی کے منفی نتائج سامنے آئے، جبکہ عد ازاں ریگولیٹری ڈیوٹیز میں بے تحاشا اضافے نے پالیسی کو غیر مؤثر بنا دیا۔ مالی سال 2025 میں پاکستان کے مجموعی ٹیرف خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ رہے، جس کے باعث برآمدات متاثر ہوئیں اور وسائل کا غلط استعمال ہوارپورٹ کے مطابق پاکستان میں آٹو سیکٹرزراعت اور فوڈ سیکٹر پر سب سے زیادہ درآمدی ٹیرف عائد ہیں، جبکہ آٹو سیکٹر پر یہ شرح 150 فیصد سے بھی تجاوز کر چکی ہے آئی ایم ایف کے تحفظات کے بعد پاکستان نے نیشنل ٹیرف پالیسی 2025-30 کے تحت اصلاحات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ دستاویز کے مطابق حکومت نے 5 سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز بتدریج کم کرنے، ڈیوٹی سلیبز 5 سے کم کر کے 4 کرنے اور زیادہ سے زیادہ شرح 15 فیصد تک محدود رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہےاس کے علاوہ اضافی کسٹمز ڈیوٹیز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز مرحلہ وار ختم کی جائیں گی، جبکہ پانچویں شیڈول کے تحت خصوصی ڈیوٹیز مالی سال 2030 تک ختم کرنے کا بھی پلان شامل ہے۔ نیشنل ٹیرف پالیسی کے مکمل نفاذ سے اوسط ٹیرف تقریباً آدھا رہ جانے اور 10.7 فیصد سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع ہے۔