سندھ یونائیٹڈ پارٹی (ایس یو پی) کے صدر سید زین شاہ نے حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ججز کو سہولت کار بنا کر ان سے غلط فیصلے کروائے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ترامیم سے عدلیہ، جمہوریت اور آئین کی بنیادیں ہلا دی گئی ہیں۔ندھ ایکشن کمیٹی کے زیرِ اہتمام ہونے والی پریس کانفرنس میں ڈاکٹر بدر چنا، نور نبی راہوجو، تاج مری اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ سید زین شاہ نے کہا کہ 28 نومبر کو تحریکِ تحفظ کا جلسہ ہونا تھا جسے روک دیا گیا، جبکہ بولنا اور احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 11 نومبر کو پورے سندھ میں احتجاج کیے گئے جن میں 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم، پیکا ایکٹ اور دیگر سیاہ قوانین کو مسترد کیا گیا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ دادو میں سندھ ایکشن کمیٹی کے ارکان پر سڑک بلاک کرنے کے جھوٹے مقدمات درج کیے گئے، جبکہ اس سے قبل بھی تین مقدمات قائم کیے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو اور بیوروکریسی عدلیہ کا مذاق اڑا رہی ہے اور ایسی ترامیم لائی گئی ہیں جن کے ذریعے وفاق اور صوبوں کے وسائل پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ایس یو پی صدر نے کہا کہ وکلا اور تحریکِ تحفظ بھی ان ترامیم کو تسلیم نہیں کرتے اور ہم بھی انہیں مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے صوبوں کے قیام کا اختیار قومی اسمبلی کو حاصل نہیں، اور سندھ ہمارا تاریخی وطن ہے، اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تو ملک کی بنیادیں ہل جائیں گی۔سید زین شاہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو نئے صوبوں کے قیام کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں اور یہ ملک دشمنی کے مترادف ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور نئے شفاف انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عوامی اجتماعات اور جلسوں پر پابندیاں برقرار رہیں تو انہیں مجبوراﹰ تحریکوں کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا۔نہوں نے یہ بھی کہا کہ کلچر ڈے کو ختم کرنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی، جو ثقافتی شناخت پر حملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو جنگ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، جو پاکستان کے مفاد میں نہیں، اور مارشل لا کی صورت میں ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا۔