سکھر میں کارونجھر کیس وفاقی آئینی عدالت منتقل کرنے کے خلاف وکلا کا بائیکاٹ اور احتجاج

سکھر میں سندھ ہائیکورٹ بار سکھر کی جانب سے کارونجھر کیس کو وفاقی آئینی عدالت میں منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف عدالتی کارروائیوں کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا۔ وکلا نے ہائیکورٹ سکھر کے مرکزی دروازے کے باہر کرسیاں رکھ کر دھرنا دیا اور عدالتوں کی جانب جانے والے عام شہریوں کو بھی روکا سندھ ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکریٹری آچر گبول نے کہا کہ کارونجھر سندھ کی پہچان اور تاریخی ورثہ ہے انہوں نے بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ اس کیس کا فیصلہ دے چکی ہے، لیکن سندھ حکومت نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جہاں سے کیس کو وفاقی آئینی عدالت میں منتقل کردیا گیا، جو کہ سندھ کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے وکلا برادری کا کہنا تھا کہ وہ 27ویں آئینی ترمیم کو نہیں مانتے، اور اسی بنیاد پر کارونجھر کیس کو وفاقی آئینی عدالت میں چلانے کی مخالفت کرتے ہیں وکلا نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت فوری طور پر کیس واپس لے اور کارونجھر کے تحفظ کے لیے بوط موقف اپنائے احتجاجی ریلی ڈسٹرکٹ بار سکھر سے نکل کر پریس کلب تک پہنچی، جس کی قیادت ڈسٹرکٹ بار سکھر کے صدر علی احمد، جنرل سیکریٹری ذوالفقار ملاڻو، ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکریٹری آچر گبول اور الٰہی بخش انرل بھٹی نے کی۔