عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے خیبرپختونخوا کے نام کی تبدیلی سے متعلق ترمیم 27ویں آئینی ترمیم کمیٹی میں پیش کر دیاے این پی نے اپنے مجوزہ مسودے میں صوبے کے نام سے “خیبر” ہٹا کر صرف “پختونخوا” رکھنے کی تجویز دی ہے۔ پارٹی کا مؤقف ہے کہ خیبر ایک ضلع ہے اور دیگر صوبوں میں نام کے ساتھ کسی ضلع کا ذکر نہیں کیا جاتاذرائع کے مطابق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اتحادی جماعتوں کی جانب سے مزید تین ترامیم پیش کی گئی ہیں، جن میں اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم شامل ہیںاجلاس میں زیر التوا مقدمات کے فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم بھی منظور کر لی گئی، اور طے کیا گیا کہ اگر ایک سال تک مقدمے کی پیروی نہ ہو تو اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گااسی اجلاس میں ایم کیو ایم کے بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز سے متعلق ترمیم پر بھی اتفاق ہوا، جبکہ بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے پر اصولی اتفاق کیا گیا۔ تاہم یہ طے ہونا باقی ہے کہ نشستوں میں کتنا اضافہ کیا جائے گاذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام سے متعلق مجوزہ ترامیم پر مشاورت مکمل ہو چکی ہے۔ کمیٹی نے آرٹیکل 175 اے سے 175 ایل تک 12 شقوں پر اتفاق کر لیا ہےمزید برآں، وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ کے مشیروں کی تعداد بڑھانے، سپریم جوڈیشل کونسل و کمیشن کی تشکیلِ نو، آرٹیکل 243، آرٹیکل 200، ججز کے تبادلوں، اور آرٹیکل 248 پر مشاورت کا عمل جاری ہےادھر سینیٹر انوشہ رحمان نے وزیر اعظم کی ہدایت پر وزیر اعظم کے استثنیٰ سے متعلق مجوزہ ترمیم واپس لے لی۔ یہ ترمیم انہوں نے اور طاہر خلیل سندھو نے مشترکہ طور پر جمع کرائی تھی۔