صادق آباد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت خواتین سے رقم کی ادائیگی کے دوران کٹوتی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیوائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین کو بی آئی ایس پی کی پوری رقم ادا کرنے کے بعد ان کا ویڈیو بیان لیا جاتا ہے، تاہم ویڈیو بنانے کے بعد ان کی رقم میں کٹوتی کر لی جاتی ہےاطلاعات کے مطابق دکاندار خواتین کو گھروں پر جا کر بی آئی ایس پی کی رقم ادا کر رہے ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر ندیم بلوچ کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ایجنٹ کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہےیاد رہے کہ اگست 2025 میں بی آئی ایس پی سے سرکاری افسران کو اربوں روپے کی غیر قانونی ادائیگیوں کا انکشاف ہوا تھا، جس کے بعد پارلیمانی کمیٹی نے ایف آئی اے کو کارروائی کا حکم دیا تھاکنوینر معین عامر پیرزادہ کی زیرِ صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ سرکاری افسران کو بی آئی ایس پی سے 23 ارب 68 کروڑ روپے منتقل کیے گئے، جبکہ ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد ملازمین نے اس سکینڈل سے فائدہ اٹھایارپورٹ کے مطابق گریڈ 16 سے 22 کے 85 افسران، گریڈ 19 کے 630 افسران اور دیگر ملازمین نے بی آئی ایس پی سے رقم وصول کی۔ ایک سال کے دوران افسران نے اوسطاً 7 ہزار روپے فی کس وصول کیےآڈیٹر جنرل کے مطابق اب تک 16 ارب 33 کروڑ روپے کی ریکوری ہو چکی ہے، تاہم مزید رقم کی واپسی ابھی باقی ہےمزید بتایا گیا کہ 12 ہزار 232 ملازمین نے 14 کروڑ 67 لاکھ روپے، 21 ہزار سے زائد ملازمین نے 36 کروڑ 96 لاکھ روپے جبکہ 2427 پنشنرز اور بیواؤں نے 3 کروڑ 77 لاکھ روپے وصول کیےکمیٹی نے اس سکینڈل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی آئی ایس پی کی رقوم غریبوں کے لیے مختص تھیں، افسران کی جانب سے ان فنڈز کا لینا شرمناک عمل ہےکنوینر معین عامر پیرزادہ نے کہا کہ “ایسے افسران کو فوری طور پر ملازمتوں سے برطرف کیا جائےکمیٹی نے ایف آئی اے کو گریڈ 16 سے 22 کے افسران کے خلاف کرمنل کارروائی اور گریڈ 15 تک کے ملازمین سے رقوم کی ریکوری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔