استنبول پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات کے دوران پاکستانی وفد نے افغان سرزمین سے دہشت گرد حملوں کے ٹھوس شواہد اور منطقی مطالبات ثالثوں کے حوالے کر دیےتفصیلات کے مطابق استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان ثالثوں کی موجودگی میں مذاکرات جاری ہیںسرکاری ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے افغان سرزمین سے ہونے والے دہشت گرد حملوں کے شواہد فراہم کیے اور مطالبہ کیا کہ سرحد پار سے دہشت گردی کا خاتمہ یقینی بنایا جائےذرائع کا کہنا ہے کہ ثالثوں نے پاکستان کے مؤقف کی مکمل تائید کی اور فراہم کردہ شواہد کو معتبر اور بین الاقوامی قانون کے مطابق تسلیم کیا ہےاطلاعات کے مطابق ثالث اب افغان طالبان کے وفد سے پاکستانی مطالبات پر تبادلہ خیال کر رہے ہیںیاد رہے کہ گزشتہ ماہ 25 سے 28 اکتوبر تک استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے پہلے دور میں کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہو سکی تھیپاکستان نے اُس وقت افغان سرزمین سے دہشت گرد حملوں کے خاتمے کے لیے قابلِ تصدیق مکینزم کا مطالبہ کیا تھاوفاقی وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ کے مطابق پچھلے مذاکرات چار روز تک جاری رہے مگر کوئی قابلِ عمل نتیجہ نہیں نکلاذرائع کے مطابق اس نئے دور میں پاکستانی وفد ایک نکاتی ایجنڈے پر توجہ دے گا، جس کا مقصد سرحدی استحکام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عملی تعاون کو آگے بڑھانا ہے۔