وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے سلسلے میں سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان سمیت تمام سیاسی رہنماؤں کو اعتماد میں لینے کا ارادہ ہے۔اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم لانے کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے اپنے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت مکمل کر لی ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی سے بھی بات چیت کی جا چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک شخص کے طویل عرصے تک عہدے پر رہنے سے نظام میں خرابیاں پیدا ہوتی ہیں، تاہم ججز کا احترام اپنی جگہ مسلم ہے۔ جو بھی فیصلہ ہوگا وہ چیف جسٹس اور جوڈیشل کمیشن کے دائرہ اختیار میں ہی ہوگا۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں پی ٹی آئی سمیت تمام بڑی جماعتیں شامل تھیں، اس وقت سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا کہ ایک آئینی عدالت قائم کی جانی چاہیے۔آبادی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر شرحِ آبادی اسی رفتار سے بڑھی تو 2050 تک پاکستان کی آبادی 50 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے، جس کے سنگین اثرات ہوں گے۔این ایف سی کے حوالے سے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تمام صوبوں میں یکساں نصاب ضروری ہے، این ایف سی کو ختم کرنے کی بات نہیں سنی گئی۔ قرضوں اور دفاعی اخراجات کے بعد وفاق کے پاس تنخواہوں کے لیے رقم نہیں بچتی، جس کے باعث حکومت کو قرض لے کر امورِ مملکت چلانے پڑتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ مولانا فضل الرحمان سمیت تمام رہنماؤں کو ساتھ ملایا جائے کیونکہ وہ ایک مدبر اور منجھے ہوئے سیاستدان ہیں، جن کی مشاورت سے فیصلے زیادہ مستحکم ہوں گے۔