ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اگر امریکا اسرائیل کی حمایت ترک کر دے اور خطے میں اپنی مداخلت بند کر دے تو ایران کے ساتھ تعاون ممکن ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران میں خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران اور امریکا کے درمیان بنیادی طور پر عدم مطابقت پائی جاتی ہے اور دونوں ممالک کے مفادات میں واضح ٹکراؤ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر امریکا صیہونی حکومت کی حمایت ختم کر دے، اپنے فوجی اڈے خالی کرے اور خطے سے مداخلت بند کرے، تو ایران اس صورتحال کا جائزہ لینے پر غور کر سکتا ہے۔ایرانی سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی ایران کے ساتھ تعاون کی خواہش پر فی الحال نہیں بلکہ مستقبل میں غور کیا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ ایران امریکا کے ساتھ نیا معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔دوسری جانب ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے نائب سربراہ بریگیڈیئر جنرل احمد وحیدی نے کہا ہے کہ دشمن ایرانی سرزمین کی طرف میلی نظر ڈالنے کی جرأت نہیں رکھتا۔بندرعباس میں بحری زون کے دورے کے موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ ایران کی آبی سرحدوں پر امن سپاہِ پاسدارانِ انقلاب اسلامی کے بحری جوانوں کی قربانیوں اور مستقل نگرانی کا نتیجہ ہے۔جنرل وحیدی نے مزید کہا کہ دشمن ایرانی جوانوں سے خوفزدہ ہیں اور وہ اس مقدس سرزمین کی طرف بری نظر ڈالنے کی ہمت نہیں کر سکتے۔