اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے ہیں کہ لوگوں کو اپنے پیسے بینکوں میں رکھنے کے بجائے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بینچ نے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے تھے، سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران اسٹاک مارکیٹ کمپنی کے وکیل مرزا محمود احمد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم جنرل ٹیکس ادا کر رہے ہیں، لیکن اگر بینک سے قرض لے کر سرمایہ کاری کریں تو ٹیکس دینے کے بعد نقصان ہوتا ہے۔ وکیل نے مزید بتایا کہ ایف بی آر براہِ راست ٹیکس وصول نہیں کرتا بلکہ نیشنل کلیئرنگ کمپنی کے ذریعے ٹیکس لیا جاتا ہے، جبکہ ہم سپر ٹیکس کے زمرے میں نہیں آتے اور ہمیں علیحدہ کیٹیگری میں رکھا جانا چاہیے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ بھارت میں لوگ برسوں سے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، پاکستان میں بھی عوام کو یہ رجحان اپنانا چاہیے۔ سماعت کے دوران وکیل نے بھارتی عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا، جس کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔