راولپنڈی کی انسدادِ دہشتگردی عدالت نے علیمہ خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری چوتھی بار جاری کرتے ہوئے انہیں گرفتار کر کے 24 اکتوبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے اس بار سٹی پولیس افسر کو وارنٹ پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی۔ سماعت کے دوران علیمہ خان کے ضامن محمد شریف عدالت میں پیش ہوئے، جنہوں نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائے تھے۔ عدالت نے ضامن کو بھی 24 اکتوبر تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔ وارنٹ پر عمل نہ ہونے پر سپرنٹنڈنٹ پولیس سٹی کے خلاف توہینِ عدالت کا نوٹس اور ڈی ایس پی نعیم یاسین کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔ ڈی ایس پی نے رپورٹ دی کہ علیمہ خان روپوش ہیں، تاہم عدالت نے اس رپورٹ کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے ایس پی راول محمد سعد اور ڈی ایس پی نعیم یاسین دونوں کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ عدالت نے کیس میں شامل چار گاڑیوں کے 85 لاکھ روپے کے شورٹی بانڈز بھی ضبط کر لیے اور آئی جی خیبرپختونخوا اور آئی جی بلوچستان کو گاڑیاں ضبط کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ جج نے ریمارکس دیے کہ اگر علیمہ خان روپوش ہیں تو اڈیالہ جیل کے باہر ان کے صحافیوں سے انٹرویو کیسے نشر ہوئے؟ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔