وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پشاور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ صوبائی حکومت اور عوام پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل طور پر کھڑے ہیں، اور جو بھی ملک کے خلاف جارحیت کرے گا، اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا سے 8 لاکھ افغان مہاجرین واپس جا چکے ہیں جبکہ 12 لاکھ اب بھی موجود ہیں جنہیں باعزت طریقے سے واپس بھیجا جائے گا۔ آفریدی نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل تیز کرنے کے لیے “تھری فور ون ونڈو آپریشن” کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ حکومت چلانے نہیں بلکہ تبدیلی کے لیے آئے ہیں، قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، اور اگر انصاف نہ ملا تو احتجاج بھی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کی تشکیل مشاورت سے ہوگی، اگر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہو سکی تو بھی کام رکے گا نہیں۔ سہیل آفریدی نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے فی الحال صرف مزمل اسلم کو کابینہ کے لیے کنفرم کیا ہے، اور بطور کارکن و وزیراعلیٰ وہ صرف بانی کے جوابدہ ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایڈوائزری کونسل کے قیام کی کوئی بات نہ پارٹی میں ہوئی نہ کسی سطح پر زیر غور ہے، جبکہ سول پاورز ایکشن ان ایڈ کے خاتمے کا فیصلہ کابینہ کے پہلے اجلاس میں کیا جائے گا۔