ملالہ یوسفزئی نے یونیورسٹی کے دنوں میں کئی بار نشہ کرنے کا اعتراف کرلیا

نوبیل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی نے اپنی آنے والی یادداشت پر مبنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ برطانیہ میں تعلیم کے دوران انہوں نے کئی بار نشہ کیا، جبکہ ایک بار “ویڈ” (Weed) استعمال کرنے کے بعد ان کی حالت انتہائی خراب ہوگئی تھی۔برطانوی اخبار کے مطابق ملالہ یوسفزئی اپنی زندگی پر مبنی کتاب “فائنڈنگ مائی وے” (Finding My Way) میں اس بات کا اعتراف کر رہی ہیں، جو 21 اکتوبر 2025 کو شائع ہوگی۔ کتاب میں ملالہ نے اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں، چیلنجز اور نفسیاتی تجربات پر روشنی ڈالی ہے۔ملالہ نے لکھا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے دنوں میں ایک رات وہ اپنی دوست کے ساتھ ایک شیڈ میں گئیں، جہاں دو لڑکے نشہ کر رہے تھے۔ میز پر ایک شیشے کا عجیب سا آلہ رکھا تھا جس سے ویڈ استعمال کیا جا رہا تھا۔ ملالہ کے مطابق اس نشے کے بعد ان کے جسم میں کپکپی شروع ہوگئی اور وہ شدید خوف میں مبتلا ہوگئیں۔ملالہ نے کتاب میں لکھا:“نشہ کرنے کے بعد مجھے بار بار الٹیاں آنے لگیں، میرا دماغ سن ہو گیا، اور مجھے لگا کہ میں واپس 15 سال کی عمر میں سوات پہنچ گئی ہوں، جب طالبان کے ایک مسلح شخص نے مجھ پر فائرنگ کی تھی۔”انہوں نے مزید لکھا کہ نشے کے اثر سے وہ چلنے کے قابل نہیں رہیں، سانس لینے میں دشواری ہوئی، اور انہیں محسوس ہوا جیسے ان کے گلے میں کوئی چیز پھنس گئی ہو — بالکل ویسے جیسے کوما کے دوران اسپتال میں ان کے گلے میں ٹیوب لگی ہوئی تھی۔ملالہ کے مطابق ان کی دوست نے انہیں ہاسٹل کے کمرے میں پہنچایا، جہاں وہ ساری رات جاگتی رہیں:“مجھے ڈر تھا کہ اگر میں سو گئی تو مر جاؤں گی، میں بار بار اپنے چہرے پر تھپڑ مارتی رہی تاکہ جاگتی رہوں۔ صبح تک میری حالت کچھ بہتر ہوئی لیکن کئی دنوں تک میں اس صدمے میں رہی۔ملالہ یوسفزئی نے اپنی کتاب میں اس واقعے کو اپنی ذہنی اور جذباتی بحالی کا ایک اہم موڑ قرار دیا ہے، جس نے انہیں اپنے ماضی کو سمجھنے اور اس سے آگے بڑھنے میں مدد دی۔